جمعہ‬‮ ، 18 اپریل‬‮ 2025 

رضاربانی نے ملک کو چلانے کیلئے تین نکاتی فارمولہ پیش کردیا 

datetime 14  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے ملک کو چلانے کے لیے تین نکاتی فارمولہ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ پارلیمانی کمیٹی اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کو دوبارہ بحال کیا جائے، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیاں فعال کی جائیں اور ملک کی جامعات میں اکیڈمک بحث کرکے اس کی روشنی میں پالیسیاں بنائی جائیں،جب تک ہم ریاست کی اقدامات پر سوال نہیں اٹھائیں گے،

ریاست راہ راست پر نہیں آسکتی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کوسندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں آرٹ اینڈ آئیڈیاز 2018میں طلبا کو لیکچر دیتے ہوئے کیا۔ وائس چانسلر ایس ایم آئی یو ڈاکٹر محمد علی شیخ نے سینیٹر میاں رضا ربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا رضا ربانی محترکہ بے نظیر بھٹو شہید کے قریبی ساتھی رہے ہیں جو کہ ان کے سامنے ڈٹ کر اپنا پوقف پیش کرتے تھے، طلبا سے خطاب میں سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہاکہ انڈیا اقلیتوں کے ساتھ ظلم کراہاہے، بلوچستان میں انڈیا کی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، جبکہ کشمیر میں انسانی حقوق کی جو خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں وہ کھل کر سامنے آچکی ہیں لیکن افسوس کے ساتھ اقوام عالم نے ان مظالم پر اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان میں قائداعظم کے پاکستان کی پالیسیاں نافذ نہیں ہیں لیکن امریکہ کو یہ اختیار نہیں دے سکتے کہ وہ ہمیں اقلیتوں سے متعلق کسی فہرست میں رکھے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان سعودی عرب کا دو مرتبہ دورہ کرچکے ہیں، متحدہ عرب امارات بھی گئے ہیں، میں بحیثیت پاکستانی اس بات کا حق رکھتا ہوں کہ مجھے ان ممالک کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کا علم ہونا چاہیے کیونکہ ان معاہدوں کا خمیازہ ہمیں اور ہمارے بچوں کو بھگتنا ہے۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پاکستان کی اسٹبلشمنٹ نے بغیر کسی تحریری معاہدے کے شمسی بیس امریکا کے حوالے کردیا،

جب وہ پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ تھے تو ایوان صدر، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ شمسی ایئربیس امریکا کو دینے کے کسی بھی تحریری معاہدے سے لاعلم تھے، انہوں نے تعلیمی اداروں میں طلبا یونینز کی بحالی کی حمایت کرتے ہوئے کہا۔سینیٹ نے طلبا یونینز کی بحالی کی قرارداد پاس کی لیکن اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، طلبا یونین پر پابندی اس مائنڈ سیٹ کا فیصلہ تھا جو چاہتے ہیں جامعات سے ایسے طلبا تیار کیے جائیں جو کہ ریاست کی کسی پالیسی پر سوال نہ اٹھا سکیں، پروگرامبین الاقوامی لیکچر میں ترکی کی پروفیسر ڈاکٹر ذلہا کوکیٹ طوفان نے ہایر ایجوکیشن سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا،

پاکستان کی تجارت میں قائدانہ حکمت عملی کے عنوان سے منعقد کیے گئے پینل ڈسکشن میں ڈاکٹر ہما ناز بقائی، سید مظہر علی ناصر، ڈاکٹر ابوذر واجدی، ایس ایم آئی یو کی سحر چنا اور مشاہد حسین شاہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا، اس سے قبل جامعہ کے طلبا نے اسکول شو کا انعاد کیا ، جس میں چاروں صوبوں کے کلچر سے متعلق خوبصورت ٹیبلوز پیش کیے گئے، ذہنی آزمائش کے پروگرام اور مزاحیہ مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا، پروگرام مصنف کی زندگی کے دوران جامعہ کراچی کے سندھی شعبہ کے پروفیسر ڈاکٹر سلیم میمن نے معروف ادیب ابراہیم جویو کی ادبی خدمات پر گفتگو کی، پروگرام شاعرانہ حکمت میں علامہ اقبال اور مولانا جلال الدین رومی کی شاعری پر تفصیلی گفتگو کی گئی، پروگرام تان سین آف ایس ایم آئی یو میں جامعہ کے طلبا نے محفل موسیقی سجائی اور مختلف ساز چھیڑ کر خوب داد وصول کیا۔

موضوعات:



کالم



اگر آپ بچیں گے تو


جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…