کراچی(این این آئی)جامعہ اسلامیہ منبع العلوم منگھوپیر میں علما کرام کا نمائندہ اجلاس جمعیت علما اسلام کے صوبائی نائب امیر قاری محمد عثمان کی صدارت میں منعقد ہوا.اجلاس میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب جامعہ منبع العلوم کے مہتمم مولانا حافظ محمد نصیب مینگل اور ناظم مولانا سیف اللہ کو پراسرار طور پر درجنوں مسلح افراد کے گھر میں گھس کر لے جانے سے پیدا شدہ صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ اگر 2 دن کے اندر مولانا نصیب مینگل اور
مولانا سیف اللہ کو بازیاب کرواکر باعزت طور پر گھر نہ چھوڑا گیا تو پھر جمعیت علما اسلام راست اقدام پر مجبور ہوگی. اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ رات کی تاریکی میں جامعہ اسلامیہ منبع العلوم منگھوپیر پر مسلح افراد نے داخل ہوکر جامعہ اسلامیہ اور مولانا نصیب مینگل کے گھر کی بیحرمتی، با پردہ خواتین کو اذیت دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ مولانا نصیب مینگل اور مولانا سیف اللہ کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے. اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان نیکہا کہ رات کی تاریکی میں جامعہ اسلامیہ منبع العلوم منگھوپیر پر مسلح چڑھائی شعائر اسلام پر حملہ اور چادر و چار دیواری کے تقدس کی سنگین خلاف ورزی ہے. انہوں نیکہا کہ صوبائی حکومت ہوش کے ناخن لے. اور دینی مدارس اور علما کے خلاف کارروائی بند کرے. انہوں نیکہا کہ مولانا نصیب مینگل کا قصور صرف یہ ہے کہ کراچی سے بلوچستان تک دینی مدارس کا جال بچھا کر علوم قرآن اور علوم نبوتﷺ سے گھر گھر روشنی پہیلا رہے ہیں. اجلاس میں مولانا عمر صادق،سید اکبر شاہ ہاشمی، ڈاکٹر نصیرالدین سواتی،حاجی محمد طاہر انصاری حافظ محمد نعیم مولانا عبد الرشید نعمانی مفتی محمد خالد مولانا عبدالکبیر مولانا احسان اللہ قاری محمد ایوب ہزاروی مولانا ولی اللہ بلوچ مولانا عبدالکریم نالوی اور دیگر بڑی تعداد میں علما کرام موجود تھے. بعد ازاں علما کرام نے نماز مغرب تھانہ منگھوپیر کے سامنے مین روڈ پر ادا کی اور ایس ایچ او تھانہ منگھوپیر پر واضح کیا اگر 24 گھنٹے تک مولانا نصیب مینگل اور مولانا سیف اللہ کو بازیاب نہ کرایا گیا تو پھر تمام دینی مدارس تعلیم کا سلسلہ سڑکوں پر کرنے پر مجبور ہوں گے.