اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے سے جی ایس پلس کو آسیہ بی بی کانام ای سی ایل سے نکالنے سے مشروط کرنے سے متعلق علم نہیں،اس کا جواب وزارت داخلہ بہتر دے سکے گی،
بچوں کو ہر قسم کے تشدد سے روکنے کیلئے حکومت نے اقدامات کئے ہیں،اسلام آباد ٹیریٹری پروہیبشن بل متعارف کرایا ہے، اسلام آباد میں بحالی مرکز کا قیام عمل میں لایا لائے گا۔جمعہ کو وقفہ سوالات کے دوران سینیٹ میں سینیٹرز کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ جمہوریت میں جبری گمشدگیوں کی گنجائش نہیں،اس بارے میں قانون سازی کیلئے تمام جماعتوں کو ساتھ دینا ہوگا، انسانی حقوق سے سے متعلق ٹریٹی عمل درآمد سیل کا کوئی اجلاس نہیں ہوا، پچھلے اٹارنی جنرل نے معاہدوں پر عمل درآمد کے حوالے سے موثر کام نہیں کیا،18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود بھی معاہدوں پر عمل درآمد کے حوالے سے قانون بنا سکتی ہے۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ بین الاقوامی کنونشنز کی تناظر میں پاکستان میں متعدد قانون سازی کیلئے حکمت عملی پر کام ہورہا ہے،اینٹی ٹارچر سے متعلق قانون سازی کیلئے بل بھی تیار کیا ہے،یہ بل 2013سے وزارت داخلہ میں پھنسا ہوا تھا،خواجہ سراؤں کیلئے بھی حقوق کی فراہمی کے لئے قانون متعارف کرا رہے ہیں،ان کیلئے ہسپتالوں میں الگ رومز فراہم کیے گئے ہیں۔ ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی جانب سے سے جی ایس پلس کو آسیہ بی بی کانام ای سی ایل سے نکالنے سے مشروط کرنے سے متعلق علم نہیں،اس کا جواب وزارت داخلہ بہتر دے سکے گی