’’تھر میں جو پانی میں نے پیا وہ کسی اور کو پینے کی ہمت نہیں ہوئی‘‘ چیف جسٹس تھر باسیوں کی حالت زار پر رنجیدہ، ایسا اعلان کر دیا جو آج تک کوئی بھی حکومت تھر والوں کیلئے نہ کر سکی، بڑی خبر آگئی

14  دسمبر‬‮  2018

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ نے بلوچستان میں پینے کے پانی کی صورتحال پر کمیشن قائم کر تے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی،عدالت عظمی نے ایک ماہ میں بھاگ ناڑی میں آر او پلانٹ نصب کرنے کا بھی حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تالاب سے گدھوں پر پانی لے جایا جاتا ہے، اس طرح کا پانی لوگوں کو پلا رہے ہیں، کسی نے آر او پلانٹ نہیں لگایا،

متعلقہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ پانی کو صاف کریں، کم ازکم تالاب کا پانی ہی ٹریٹ کر دیں،چیف جسٹس نے تھر کے لیے ڈیولپمنٹ اتھارٹی بنانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تھر کے دورے کے دوران جس پلانٹ سے میں نے پانی پیا وہاں پانی پینے کی کسی اور کی ہمت نہیں ہوئی تھی۔ جمعہ کو سپریم کورٹ پاکستان میں بلوچستان کے ضلع بولان میں صاف پانی کی قلت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔عدالت نے سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی کو کمیشن کا سربراہ جب کہ انجیئر عثمان بابائی کو کمیشن کا رکن مقرر کرتے ہوئے ایک ماہ میں بھاگ ناڑی میں آر او پلانٹ نصب کرنے کا بھی حکم جاری کر دیا ہے۔عدالت نے کمیشن کو بلوچستان کے ان علاقوں کی تفصیل بھی پیش کرنے کی ہدایت کی جہاں پینے کے پانی کی قلت ہے جب کہ محکمہ آبپاشی سمیت تمام اداروں کو کمیشن سے تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ ضرورت پڑھنے پر بلوچستان کے وزیر اعلی اور کابینہ کو بھی عدالت طلب کیا جا سکتا ہے جب کہ کابینہ کو بھی بلوچستان کی صورتحال پر ویڈیو دیکھنے کا موقع دیں گے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بلوچستان میں پانی کی صورتحال پر سی ڈی منگوائی تھی وہ چلائی جائے۔ جس کے بعد بھاگ ناڑی میں پانی کے تالاب کی ویڈیو چلائی گئی جس میں تالاب سے گدھوں پر پانی

لے جایا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلوچستان کی حالت دیکھیں لوگوں کو زہر پلایا جا رہا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ بلوچستان حکومت کی طرف سے کون عدالت میں آیا ہے ؟ ڈپٹی کمشنر بتا ئیں کہ کیا یہ ویڈیو جھوٹی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کم از کم تالاب کے پانی کو ٹریٹ ہی کرلیں، کیا لوگوں کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ صاف پانی پیئیں۔بولان کے

علاقے بھاگ ناڑی سے آئے ہوئے مکین نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہماری حالت تو تھر سے بھی زیادہ بدتر ہے۔ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چیف سیکرٹری بلوچستان ایران گئے ہوئے ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پھر وزیر اعلی بلوچستان کو ہی بلا لیتے ہیں جب کہ ڈی سی نے دکھائی گئی ویڈیو کو درست قرار دے دیا۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ

ایک ارب 20 کروڑ روپے پہلے اور پھر چار کروڑ روپے خرچ کر دیے گئے لیکن ایک بھی آر او پلانٹ نہیں لگایا گیا جب کہ تھر میں دورے کے دوران کسی نے آر او پلانٹ کا پانی پینے کی کوشش بھی نہیں کی۔ لوگوں کو زہر پلایا جا رہا ہے۔شاہ زین بگٹی نے عدالت کا نوٹس لینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ذاتی اخراجات پر ٹیوب ویل شروع کروایا ہے جب کہ عدالت علاقے میں

واٹر سپلائی اسکیم کی تحقیقات بھی کرائے۔عدالت کے حکم پر رکن قومی اسمبلی رمیش کمار بھی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ تھر کی کوئی ڈویلپمنٹ اتھارٹی نہیں ہے۔چیف جسٹس نے تھر کے لیے ڈیولپمنٹ اتھارٹی بنانے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تھر کے دورے کے دوران جس پلانٹ سے میں نے پانی پیا وہاں پانی پینے کی کسی اور کی ہمت نہیں ہوئی تھی۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…