اسلام آباد(آئی این پی )ملکی پارلیمانی تاریخ میں اسد قیصر تیسرے مضبوط ،مؤثر ، قواعد وضوابط پر عمل درآمد کرانے اور ڈیڈلاک تڑوانے والے اسپیکر قومی اسمبلی کا اعزاز حاصل میں کامیاب ہو گئے اس سے پہلے یہ اعزاز گوہر ایوب اور یوسف رضا گیلانی کو بھی حاصل ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ملکی پارلیمانی تاریخ میں اسد قیصر تیسرے مضبوط ،مؤثر ، قواعد وضوابط پر عمل درآمد کرانے اور ڈیڈلاک تڑوانے والے اسپیکر قومی اسمبلی بن گئے ۔ قومی اسمبلی کے رول نمبر90پر پہلی مرتبہ
عمل درآمد موجودہ وزیر توانائی عمر ایوب کے والد اور اس وقت کے اسپیکر قومی اسمبلی گوہر ایوب خان نے کرایا تھا ۔انہوں نے یہ عمل درآمد نوازشریف کے پہلے دور حکومت میں اس وقت کرایا جب پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے موجودہ صدر اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کرپشن کے الزامات پر گرفتار تھے اور گوہر ایوب نے اس وقت آصف زرداری کو قومی اسمبلی میں لانے کے پرڈکشنز آرڈر جاری کئے تھے جبکہ اس وقت کے صدر مملکت اسحاق خان اس بات پر گوہر ایوب سے سخت ناراض بھی ہوئے تھے کہ آپ نے ایسا کیوں کیا تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ میں اسپیکر قومی اسمبلی اور ایوان کا کسٹوڈین اور میں اس حوالے سے قوانین پر عمل درآمد کا پابند ہوں ۔ اس کے بعد جب تک اسمبلی رہی تھی آصف زرداری اسمبلی میں پروڈکشن آرڈر پر آتے رہے تھے ۔اس کے بعد دوسرے مؤثر اسپیکر قومی اسمبلی پیپلزپارٹی کے وائس چیئرمین یوسف رضا گیلانی تھے جنہوں نے اس وقت لال حویلی میں کلاشنکوف لہرانے کے کیس میں گرفتار اور بہاولپور جیل میں قید شیخ رشید کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے ۔ شیخ رشید کے خلاف مقدمہ موجودہ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین کے تایا اور اس وقت کے گورنر الطاف چوہدری کے دور میں بنایا گیا تھا تاہم اس وقت پنجاب کے وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کے رہنما میاں منظور وٹو تھے ۔ اس وقت کے اسپیکر یوسف رضا گیلانی نے بینظیر بھٹو کی مخالفت مول لے کر شیخ رشید کو قومی اسمبلی کی جاری
اجلاس میں لانے کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے تھے ۔ اس معاملے پر اس وقت کے وزیر قانون سید اقبال حیدر کو استعفیٰ بھی دینا پڑا تھا جبکہ غیر مؤثر اسپیکر چوہدری امیر حسین رہے جو پرویز مشرف کے دور حکومت میں رول نمبر90پر عمل درآمد سے گریز کرتے رہے اور ان دنوں جیل میں قید مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما جاوید ہاشمی کو لانے کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کئے جبکہ اب اسد قیصر جو کہ پہلی مرتبہ ایم این اے اور سپیکر قومی اسمبلی بنے ہیں وہ تیسرے مضبوط ، مؤثر اور قواعد وضوابط پر عمل درآمد کرانے والے سپیکر بن کر سامنے آئے ہیں ۔ انہوں نے نہ صرف رول 90پر عمل درآمد کرایا بلکہ چیئرمین پی اے سی کے معاملے پر جاری ڈیڈلاک کو ختم کرانے میں اہم کردارادا کیا جبکہ وزیراعظم عمران خان اس بات پر نہیں مان رہے تھے