اسلام آباد (این این آئی)چیئر مین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں پیپلز پارٹی کے نثار کھوڑو ٗ شرجیل انعام میمن ٗ(ن)لیگ کے پیر صابر شاہ سمیت سولہ انکوائریوں جبکہ سابق چیئر مین ورکرز ویلفیئر خواجہ صدیق ٗ سابق ایڈمنسٹریٹر کڈنی سنٹر کوئٹہ ڈاکٹر امیر احمد خان سمیت متعدد افراد کے خلاف بد عنوانی کے ریفرنس دائرکر نے کی منظوری دیدی ۔جمعرات کو قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیرصدارت
نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا ۔ نیب اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہے کہ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشن مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں ٗنیب تمام متعلقہ افراد سے بھی قانو ن کے مطابق ان کا موقف معلوم کریگا تاکہ قانو ن کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا سکے جس میں16 انکوائریوں کے منظوری دی گئی۔ جن میں سابق وزیر خوراک نثار احمد کھوڑو، محکمہ خوراک سکھرکے افسران/اہلکاران اور دیگر، پیر صابر شاہ سابق ایم این اے ،محکمہ محصولات ڈیرہ اسمعیل خان کے افسران/اہلکاران اور دیگر، بریگیڈئیر وقار،منیجنگ ڈائریکٹر نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن، زاہد میر،قائم مقام منیجنگ ڈائریکٹرآئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور او جی ڈی سی ایل کی انتظامیہ اور دیگر کے خلاف تین مختلف انکوائریوں ، شرجیل انعام میمن ایم پی اے، عبدالکریم سومرو ، ایم پی اے، سابق ایم پی اے سردارقیصر عبا س خان،سردار ناصر عباس خان ، سردار لال خا ن ،محکمہ محصولات چوبارہ لیہ کے اہلکاران اور دیگر،سابق ممبر صوبائی اسمبلی عبدالمجیدابڑو، ،محکمہ خوراک سکھرکے افسران/اہلکاران اور دیگر،نیشنل پاور پارک مینجمنٹ کمپنی ،گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ،پاکستان ایل این جی لمیٹڈ ، پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈاور انٹر اسٹیٹ گیس سٹم کے منیجنگ ڈائریکٹرز کی تقرری اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ میں سرمایہ کاری ،
ڈاکٹر غلام محمد میمن فنانشل ایڈوائزر ای او بی �آئی ،سلمان ڈی محمد،قائمقام وائس چانسلروفاقی اردو یونیورسٹی کراچی ،افسران ،اہلکاران سی ڈی اے /کیڈ،لاکھڑا پاورہاؤس جامشوروکے افسران/اہلکاران اور دیگر شامل ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 2 انو یسٹی گیشنزکی منظوری دی گئی جن میں جناح میڈیکل کالج پشاور کی انتظامیہ اور دیگر،سرحد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران/اہلکاران شامل ہیں ۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں
بدعنوانی کے2 ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی گئی۔ ان میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے خواجہ صدیق اکبر،سابق چیئرمین ورکرز ویلفیئرز بورڈ، بلوچستان، سابق ایڈمنسٹریٹر کڈنی سنٹر کوئٹہ ڈاکٹر امیر احمد خان جوگیزئی، ممتاز علی خا ن سابق سیکرٹری ورکرز ویلفئیرز بورڈ بلوچستان اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ ملزمان پر مبینہ طورپر بدعنوانی اور ختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کڈنی سنٹر کوئٹہ مشینری اور
آلات کی خریداری میں خردبرد کرنے کاالزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو 54.5ملین روپے کا نقصان پہنچا۔نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے اسلم پرویز میمن، سابق میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوشن کراچی اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائرکرنے کی منظوری دی۔ملزمان پرمبینہ طورپر بدعنوانی اور ختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے فنڈز میں خردبرد اور سیپرا قوانین کی خلاف ورزی کاالزام ہے۔ جس سے قومی خزانے کو 253.65ملین روپے کا نقصان پہنچا۔
نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے محمد سلیم خان، پروونشل ہاؤسنگ اتھارٹی خیبر پختونخواہ کے ڈائریکٹر جنرل ، ٹھیکہ دارنثار احمد،زیت اللہ وزیر،افسران/اہلکاران اور دیگرکے خلاف انکوائری کا معاملہ قانون کے مطابق مزید کارروئی کیلئے چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کو جبکہ ڈاکٹر نذیر مغل سابق وائس چانسلر یونیورسٹی آف سندھ جامشورو اور دیگر کے خلاف تحقیقات کا معاملہ قانون کے مطابق مزید کارروئی کیلئے حکومت سندھ کو بھیجنے کی منظوری دی۔
جبکہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے حاجی محمد نواز کاکڑ سابق وزیر بلوچستان ،جواد کامران کھر،سابق ایم پی اے،محمد اقبال،محمد منیر،محمد رفیق پاران ،پنجاب انوائرنمنٹ ایند ایفلواینٹ ٹریٹمنٹ کمپنی کی انتظامیہ، افسران/اہلکاران اورتھرمل پاورپلانٹ گڈو واپڈا کے افسران/اہلکاروں کے خلاف عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق انکوائری بند کرنے کی منظوری دی۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ’ احتساب سب کے لیے ‘‘ کی پالیسی پر
سختی سے عمل پیرا ہے۔ نیب بدعنوانی کے خاتمہ کو نہ صرف اپنی قومی زمہ داری سمجھتا ہے اور کرپشن فری پاکستان کے لیے بھر پور کاوشیں کررہاہے۔انہوں نے ہدایت کی کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔ بدعنوان عناصر کے خلاف شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کو قانون، میرٹ، شفافیت اور ٹھوس شوائد کی بنیا د پر مقررہ وقت کے اندر منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ مقررہ وقت کے اندر شکایات کی جانچ پڑتال ، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کومنطقی انجام تک نہ پہنچانے والے افسران کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے ہدایت کی کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ قوم کی لوٹی گئی رقم برآمد کر کے قومی خزانہ میں جمع کروائی جا سکے۔