منگل‬‮ ، 02 دسمبر‬‮ 2025 

’’کھا گئے ، لوٹ گئے کا ڈراپ سین، پی ٹی آئی کی تاریخی سبکی‘‘ علی اعوان ن لیگ کے طارق فضل پرلگائے الزامات ثابت نہ کر سکے دونوں میں کیا شرط لگی ہوئی تھی، جاوید چوہدری کے پروگرام میں کیا ہوگیا؟

datetime 13  دسمبر‬‮  2018 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مشعل اوبامہ کی جانب سے دیا گیا 6ارب روپیہ کہاں گیا؟میں سیاست چھوڑ دوں گا، اگر یہ ثابت نہ کر سکے تو استعفیٰ دینگے،پی ٹی آئی کے علی اعوان ن لیگ کے طارق فضل کیساتھ شرط لگا کر بھاگ گئے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے دورہ امریکہ کے دوران اس وقت کی امریکی خاتون اول مشعل اوبامہ نے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو 6ارب روپے

کی خطیر رقم دی تھی تاہم اس پر حوالے سے پی ٹی آئی نے یہ تمام رقم ہڑپ کئے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔ نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’کل تک‘میں معروف صحافی، تجزیہ کار و کالم نگار اور پروگرام کے اینکر جاوید چوہدری نے پروگرام میں شریک پی ٹی آئی کے علی اعوان سےگزشتہ پروگرام میں سوال کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ آپ کا کہنا ہے کہ مشعل اوبامہ کی جانب سے جو 6ارب روپے مریم نواز کو دئیے گئے جو کہ منسٹری آف کیڈ کو ملے اور وہ کھا لئے گئے ، واضح رہے کہ نواز شریف دور میں طارق فضل چوہدری وزیر برائے کیڈ تھے جو کہ نجی ٹی وی پروگرام میں شریک تھے۔ جاوید چوہدری کے سوال پر علی اعوان کا کہنا تھاکہ پرائم منسٹر ایجوکیشن ریفارمز پروگرام کے ذریعے طارق فضل چوہدری اور مریم نواز اس سارے معاملےمیں شامل تھے اور میں اس کے ثبوت دکھائوں گا۔ جس پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ میں ان کو چیلنج کرتا ہوں کہ جاوید چوہدری صاحب آپ کے اگلے پروگرام میں یہ ثبوت لے کر آئیں کہ کیڈ منسٹری کو مشعل اوبامہ نے 6ارب روپے دئیے ہیں تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ اگر یہ واقعی اپنے قول کے پکے ہیں اور اگر یہ وہ دستاویزات نہ لا سکے تو پھر یہ استعفیٰ دینگے۔ جس پر دونوں نے اس شرط پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے ایک دوسرے کا چیلنج قبول کر لیاتھا۔ جاوید چوہدری نے ناظرین سے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا تھاکہ

یہ فیصلہ کل ہونا ہے کہ طارق فضل چوہدری نے سیاست چھوڑنی ہے یا علی اعوان نے استعفیٰ دینا ہے، دونوں میں سے اگر کوئی شخص نہ آیا تو اس کا مطلب ہو گا کہ اس کے پاس ثبوت نہیں ہے۔گزشتہ رات پروگرام میں جب دونوں نے اپنی اپنی بے گناہی ثابت کرنا تھی تو اس موقع پر پروگرام میں پی ٹی آئی کے علی اعوان غائب تھے اور ان کی نشست خالی پڑی تھی اور ان کا مائیک سیٹ کے

اوپر لٹکتا صاف نظر آرہا تھا۔ جس سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ علی اعوان نے صرف الزام عائد کیا تھا اور وہ یہ بات ثابت نہیں کر سکے اس لئے وہ پروگرام سے غائب ہیں تاہم ان کے استعفیٰ دینے کی جو بات تھی جس پر انہوں نے آمادگی کا اظہار کیا تھا کیا وہ پوری کرینگے ، اس حوالے سے ان کا تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آسکا ، لگتا یہی ہے کہ وہ اپنی قیادت کی طرح یوٹرن لے چکے ہیں۔

موضوعات:



کالم



فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن


اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…