اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پی آئی اے آسمان کی بلندیوں سے زمین پر کیسے آئی، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق دس سالہ آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشاف سامنے آئے ہیں، یہ وہ پی آئی اے ہے جس نے دیگر ترقی یافتہ اور آسمان کو چھونے والی ائیر لائنز کو ٹریننگ دی اور انہیں سکھایا اور بنایا لیکن آج پی آئی اے خود جس مقام پر کھڑی ہے وہ لمحہ فکریہ ہے،
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دس سال میں سب سے زیادہ ڈرائی لیز پر سب سے زیادہ 20 طیارے حاصل کیے گئے، 2013ء میں پی آئی اے کے پاس 33 طیارے تھے حکومت جاتے جاتے صرف بارہ رہ گئے، ویٹ لیز طیاروں میں کرپشن ہوئی، اس کے علاوہ گزشتہ پانچ سالوں میں 20 طیارے ویٹ لیز پر لیے گئے، رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے دور میں پانچ سال میں صرف تین طیارے ویٹ لیز پر لیے گئے، 2014ء میں ایک طیارے پر ملازمین کی تعداد 565 رہی، پی آئی اے کا مارکیٹ شیئر دس سال میں بدترین رہا، 41 فیصد انٹرنیشنل شیئر لیگی حکومت میں صرف 22 فیصد رہ گئے، آڈٹ رپورٹ کے مطابق ڈومیسٹک مارکیٹ شیئر میں بھی کم کارکردگی رہی اور 2008ء سے 2012ء تک 72 فیصد سے زائد رہنے والا مارکیٹ شیئر محض 58 فیصد پر آ گیا۔ پی آئی اے کے سابق سی او او ضیاء قادر قریشی نے کہا کہ دس سال میں ائیر لائن پر جو لیڈر شپ چاہیے تھی جو بزنس اور خصوصاً ائیر لائن بزنس کو سمجھے تو ہم غلط سی او لگاتے گئے جن کے پاس اس کا کوئی تجربہ نہیں تھا، اس کی وجہ سے تمام فیلیئر ہو گئے، اس طرح پی آئی اے دس سالوں میں آسمان سے زمین پر آ گئی۔ ہمارے پاس ڈومیسٹک اتنے پسنجر ہیں کہ پی آئی اے خسارے میں جا ہی نہیں سکتی، ہمیں تو سنگاپور ائیرلائن کے مقابلے میں ہونا چاہیے تھا۔ ہماری پرفارمنس خراب ہونے کی وجہ سے بزنس نہیں تھا، اس لیے روٹس بھی بند کیے گئے۔