بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

تین بار کا وزیراعظم ایک عام سے ایس پی کی ایک گھنٹہ منتیں کرتا رہا مگر۔۔ کلثوم نواز کی وفات سے پہلے نواز شریف کیساتھ کیا واقعہ پیش آیا تھا؟سابق وزیراعظم کی خاموشی کے پیچھے چھپی وجہ سامنے آگئی؟ ارشد وحید چوہدری کے سنسنی خیز انکشافات

datetime 8  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی پراسرار خاموشی کے پیچھے چھپی وجہ کسی کو سمجھ نہیں آرہی، ان کے انتہائی قریبی سیاسی رفقا بھی ان کی خاموشی سے تنگ آچکے ہیں اور اب تو چہ میگوئیاں بھی شروع ہو گئی ہیں کہ شاید یہ کسی ڈیل یا این آر او کا شاخسانہ ہے تاہم اب میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی

پراسرار خاموشی سے پردہ اٹھاتے ہوئے معروف صحافی ارشد وحید چوہدری نے سنسنی خیز انکشاف کیا ہے۔ ارشد وحید چوہدری اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ لندن میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا اپنی اہلیہ کلثوم نواز کو چھوڑ کر اڈیالہ جیل میں بیٹی سمیت قید ہونے والے ملک کے تین بار وزیر اعظم رہنے والے نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیشی کے دوران ان کے معتمد خاص حاجی شکیل کی وساطت سے ادراک ہو چکا تھا کہ زندگی شاید انہیں کبھی دوبارہ کلثوم نواز کوجیتے جی دیکھنے کی مہلت نہیں دے گی، یہ دن تھا 11 ستمبر 2018 کا ، قید تنہائی میں رکھے جانے والے سابق وزیراعظم کو عجیب بے چینی محسوس ہو رہی تھی، انہیں کسی پل سکون حاصل نہیں ہو رہا تھا ، انہیں لندن کے کلینک میں بستر مرگ پہ پڑی اپنی اہلیہ کلثوم نواز کا ہوش کے دوران ذاتی ملازمہ نسرین سے اپنے بارے میں بار بار پوچھا جانا شدت سے یاد آرہا تھا کہ نواز اب ان سے بات کیوں نہیں کرتے، انہیں ویڈیو کال کیوں نہیں کرتے ، ایسی بھی کیا مصروفیات کہ وہ اس حالت میں بھی میرے لیے چند لمحات نہیں نکال پاتے، یہ سب سوچ کر پشیمان ہونیو الے نواز شریف نے ڈیوٹی پہ مامور اہلکاروں سے استدعا کی کہ ان کی جیل سپرنٹنڈنٹ سے فوری ملاقات کرا دی جائے ، پولیس اہلکاروں نے معذرت کی لیکن نواز شریف انہیں ایس پی سے ملاقات کی اہمیت کا ادراک کراتے رہے جس کے

بعد پولیس اہلکار ایس پی سے اجازت لے کر نواز شریف کوان کے پاس لے گئے، پریشان حال نواز شریف نے ایس پی جیل سے درخواست کی کہ وہ لندن میں اپنے بیٹے سے فوری بات کرنا چاہتے ہیں ، ان کی ٹیلیفون کے ذریعے حسین نواز سے بات کرا دی جائے ، ایس پی نے نواز شریف کی بات سنی اور انتہائی ادب سے معذرت کرتے کہا کہ میاں صاحب اس ہفتے کے بائیس منٹ پورے ہو چکے ہیں

اس لیے وہ ان کی بات نہیں کرا سکتے، نواز شریف نے ایس پی کی منت سماجت شروع کر دی کہ ان کی اہلیہ کی طبعیت بہت خراب ہے وہ اپنے بیٹے سے صرف دو منٹ بات کرنا چاہتےہیں ان کی مدد کریں، تین بارملک کے وزیر اعظم کے عہدے پہ فائز رہنے والے نواز شریف کو اس بے بسی کے ساتھ اپنے سامنے گڑگڑاتے دیکھ کر ایس پی کی آنکھیں نم ہو گئیں ، اس نے گلوگیر لہجے میں جواب دیا

میاں صاحب میں آپ کی کیفیت سمجھ سکتا ہوں لیکن میری مجبوری ہے جیل مینوئل مجھے کسی طور اجازت نہیں دیتے کہ میں ایک ہفتے میں بائیس منٹ سے زیادہ آپ کی بات کرا سکوں ، نواز شریف ایک گھنٹہ تک مسلسل ایس پی کی منت سماجت کرتے رہے لیکن ایس پی نے جب یہ کہا کہ میاں صاحب آپکو ٹیلیفون کرنے کی اجازت دیکر میں اپنی نوکری گنوا دونگا اور مجھے بھی جیل میں بند کر دیا جائیگا

اسلئے میری مجبوری سمجھیں، ایس پی کے اس جواب کے بعد سابق وزیر اعظم انتہائی بے بسی اور بوجھل قدموں کیساتھ واپس اپنی بیرک میں پہنچ گئے، ابھی انہیں اپنی بیرک میں واپس آئے تقریباََ ایک گھنٹہ ہی گزرا تھا کہ وہی ایس پی بیرک کا لاک کھلوا کر کیپٹن صفدر کے ہمراہ اندر داخل ہوا ،نواز شریف نے اس کی طرف دیکھا ،ایک نظر کیپٹن صفدر پہ ڈالی ،اسی لمحے ان کے کانوں میں

اسی ایس پی کی آواز گونجی میاں صاحب آئی ایم سوری کلثوم نواز صاحبہ اس دنیا میں نہیں رہیں، نواز شریف خالی آنکھوں سے بس دونوں کو دیکھتے رہ گئے کیپٹن صفدر نے آگے بڑھ کر نواز شریف کو سہارا دیا ،نواز شریف کے پاس کہنے کو کچھ نہ تھا وہ نم آنکھوں سے بیرک کی دیواروں کو گھورے جا رہے تھے تب انہیں اچانک قید تنہائی میں موجود اپنی بیٹی مریم نواز کا خیال ذہن میں آیا،

انہوں نے کیپٹن صفدر سے کہا کہ انہیں مریم کے پاس لے جائے، روزانہ جب نماز مغرب کے وقت کلثوم نواز کی قبر پہ جاتے ہیں تو اسی بے بسی پہ آنسو بہاتے باپ بیٹی ایک دوسرے سے آنکھیں بھی نہیں ملا پاتے، 11ستمبر کے دن ’’ بائیس منٹ پورے ہو چکے‘‘ کا جواب نواز شریف کو ایسی چپ لگا گیا ہے کہ ا س کی یاد ان کے اندر درد کی وہ ٹیسیں پیدا کرتی ہے جنہیں وہ خود پہ جبر کر کے برداشت کر رہے ہیں، نواز شریف کی خاموشی پہ طرح طرح کے طعنے دینے والے دعا کریں کہ نواز شریف خاموش ہی رہیں کیونکہ اگر وہ بول اٹھے تو گرتی سنبھلتی جمہوریت بائیس منٹ کا بوجھ برداشت نہیں کر پائے گی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…