اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اسلامی تشخص کے بارے میں بہت پہلے کہہ چکے ہیں کہ عمران خان ایک ایجنڈا کی رو سے آئے ہیں جو آج ثابت ہورہا ہے، برسر اقتدار آتے ہی پوری دنیا کے قادیانیوں نے جشن منایا اور 1974 کے بعد پہلی مرتبہ قادیانی متحرک ہوئے ٗہمیں ان کا ایجنڈا سمجھ لینا چاہیے۔انہوںنے کہا
کہ جب دبائو آ جا تا ہے تو اپنی کہی بات سے پیچھے ہٹ جاتے ہیں ٗاقتصادی کونسل کے ممبر کو قادیانی بنایا گیا تاکہ ان کی تابع کے مطابق معیشت ہوں، اقتصادی ترجیحات سامنے آگئیںٗ توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کی بات ہو رہی ہے کہ یہ قانون غلط استعمال ہورہاہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان میںپانچ سو مقدمات مسلمانوں کے خلاف درج ہیں جبکہ غیر مسلموں کے خلاف چالیس مقدمات درج ہیں تو اس کا استعمال غلط کیوں ہے ؟اُنہوں نے کہا کہ جو اکثریت آرہی ہے یہ جعلی ہے ٗپی ایم ایل( ن) پنجاب میں، پی پی پی سندھ میں کامیاب ہوئی ہے لیکن دونوں کہہ رہی ہیں کہ ہمیں بہت زیادہ ووٹ ملے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اب شفاف انتخابات کے نام پر اتحاد بنایا جا رہا ہے جوکہ پچیس جولائی کے انتخابات پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ختم نبوت قانون میں یہ ترمیم کر رہے ہیں کہ جس نے کسی فرد کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کیااور ثابت نہ کرسکیں تو الٹا مدعی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائیگا ، دعویٰ اور ثبوت میں فرق ہے بعض اوقات دعویٰ سچا اور ثبوت نہ مکمل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے دعویٰ خارج کیا جا تا ہے ۔جو اکثریت آرہی ہے یہ جعلی ہے ٗپی ایم ایل( ن) پنجاب میں، پی پی پی سندھ میں کامیاب ہوئی ہے لیکن دونوں کہہ رہی ہیں کہ ہمیں بہت زیادہ ووٹ ملے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ اب شفاف انتخابات کے نام پر اتحاد بنایا جا رہا ہے جوکہ پچیس جولائی کے انتخابات پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ختم نبوت قانون میں یہ ترمیم کر رہے ہیں کہ جس نے کسی فرد کے خلاف توہین رسالت کا مقدمہ درج کیااور ثابت نہ کرسکیں تو الٹا مدعی کے خلاف مقدمہ درج کیا جائیگا ،