اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ خاتون اول صاحبہ نے وزیراعظم صاحب سے ایسے ایسے کام بھی کروادئیے کہ جن کا ان کے بارے میں تصور بھی نہیں کیاجاسکتا تھا لیکن نہ جانے کیوںوہ وزیراعظم صاحب کو دین کے ان واضح احکامات کے بارےمیں نہیں بتاتی ںاور اگر وہ بتاتی ہیں تو پھر نہ جانے ان کی ہر بات کے آگے سرتسلیم خم کرنے والے وزیراعظم صاحب اس ضمن میں ان کی ہدایات پر عمل کیوں نہیں کرتے۔
جب وزیراعظم عمران خان یا پھر ان کے ترجمان کہتے ہیں کہ چور کو چور اور ڈاکو کو ڈاکو نہ کہیں تو اور کیا کہیں ،تو بظاہر یہ فقرہ دل کو بہت بھاتا ہے لیکن سیاسی اخلاقیات کے ترازو میں تولا جائے تو اس سے لغو بات کوئی اور ہو نہیں سکتی ۔ ظاہر ہے جس طرح عمران خان صاحب کے چاہنے والے ہیں ، اسی طرح دیگر سیاسی اور مذہبی قائدین کے بھی چاہنے والے لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں ۔ جب آپ کسی لیڈر کو چور، ڈاکویا زانی جیسے لفظ کے ساتھ پکارتے ہیں تو ان تمام پیروکاروں کے جذبات کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے ۔