اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا کے مشیر برائے قومی سلامتی جان بولٹن نے پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات پروان چڑھانے کے حوالے سے پیغام دیا ہے کہ امید ہے نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ ہم ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ سکیں گے۔نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جان بولٹن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ گفتگو کے دوران پاکستان کی امداد کے معاملے پر بھی بات ہوئی جبکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا کردار بھی زیرِ غور آیا۔امریکی مشیر قومی سلامتی نے اس امید کا اظہار کیا کہ کوشش کی جائے گی کہ ‘ماضی کو چھوڑ کر ہم آگے بڑھ سکیں۔جان بولٹن کا مزید کہنا تھا کہ ملاقات میں پاکستانی قید میں موجود ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔واضح رہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو مئی 2011 میں ایبٹ آباد میں عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکا کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ان پر مبینہ طور پر ایک جعلی ویکسی نیشن مہم کے ذریعے اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں امریکا کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔بعدازاں 2012 میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیکل ایجنٹ کی جانب سے کالعدم تنظمیوں سے رابطوں اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 33 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، جس کے بعد ان کو سینٹرل جیل پشاور منتقل کردیا گیا تھا اور رواں برس اپریل میں انہیں سیکیورٹی خدشات کے باعث نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔کچھ حلقوں کا یہ بھی خیال ہے کہ شکیل آفریدی کی رہائی سے پاکستان اور امریکا کے درمیان کشیدہ تعلقات پر ‘ڈرامائی اثر’ پڑے گا۔ان پر مبینہ طور پر ایک جعلی ویکسی نیشن مہم کے ذریعے اسامہ بن لادن کا سراغ لگانے میں امریکا کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔بعدازاں 2012 میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو خیبر ایجنسی کے اسسٹنٹ پولیکل ایجنٹ کی جانب سے کالعدم تنظمیوں سے رابطوں اور ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 33 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی،