اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی مظہر برلاس اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی کی تقریر سے صرف بھارت پریشان ہوا تھا مگر فواد چوہدری کی تقریر سے اندر باہر پریشانیوں کے سائے پھیل گئے۔ بھارت سمیت کئی ایسے ملک پریشان ہو گئے جو پاکستان میں لوٹ مار کا بازار گرم دیکھنا چاہتے ہیں۔ چوہدری فواد حسین نے پاکستان کے اندر سیاستدانوں،
افسروں اور سرمایہ داروں کی اس پوری کھیپ کو پریشان کر دیا جو ملک کو لوٹنے والوں میں شامل ہے۔ فواد چوہدری کی تقریر سے تین طرح کے پاکستانی بہت خوش ہوئے جبکہ تین طرح کے پاکستانی ناخوش ہوئے، ناراض ہوئے۔ خوش ہونے والوں میں پاکستانیوں کی اکثریت شامل ہے، اس میں پسے ہوئے طبقات بھی شامل ہیں، اس میں وہ طبقہ بھی شامل ہے جس کے معاشی حالات اچھے ہیں، اس میں پڑھا لکھا طبقہ بھی شامل ہے۔ خوش ہونے والوں میں پہلا نمبر محب وطن پاکستانیوں کا ہے جو پاکستان کے اندر رہتے ہیں اور لوٹ مار کے خلاف ہیں۔ خوش ہونے والوں میں دوسرا طبقہ وہ ہے جو پاکستان میں اصول پرستی دیکھنا چاہتا ہے، جو حرام حلال میں تمیز دیکھنا چاہتا ہے، جو ملکی ترقی کا خواہاں ہے۔ تیسرا طبقہ وہ ہے جو پاکستان سے باہر رہتا ہے مگر پاکستان پر اپنی جانیں نچھاور کرنے کے لئے تیار ہے یہ محب وطن اوورسیز پاکستانی خوش ہیں کہ چلو کسی وزیر نے ڈاکوئوں کو ڈاکو تو کہا، چوروں کو چور تو کہا۔ پی ٹی آئی کا نظریاتی ورکر بھی خوش ہوا۔ تین طرح کے ناراض یا ناخوش ہونے والے پاکستانیوں میں پہلا طبقہ وہ ہے جو خود ڈاکو یا چور ہے، ان ڈاکوئوں اور چوروں کو فواد چوہدری کی تقریر نے بہت پریشان کیا، اسی لئے تو انہوں نے بولنا شروع کر دیا، واک آئوٹ کر دیا، بائیکاٹ کی دھمکی لگا دی، دوسرا ناخوش طبقہ وہ ہے جو چوروں اور ڈاکوئوں کا حواری ہے،
جو پاکستان میں ترقی نہیں دیکھنا چاہتا، وہ جمہوریت کی چھتری کا نام لے کر لوٹ مار کا کھیل جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ناخوش ہونے والا تیسرا طبقہ پی ٹی آئی کے اندر وہ چند لوگ ہیں جن کا نام مشکوک افراد میں آتا ہے، ان کے بارے میں شک پڑتا ہے کہ انہوں نے یا تو کرپشن کر رکھی ہے یا کرپشن کا ارادہ ہے، پی ٹی آئی میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے وزیر کی جاندار اور دھواں دھار تقریر
سے خائف ہیں کہ ہمارے وزیر نے کیسی جاندار تقریر کر ڈالی ہے کہ ہر طرف اس کے چرچے ہیں، اس پر ٹی وی ٹاک شوز ہو رہے ہیں، کالم لکھے جا رہے ہیں، اپوزیشن پہلی مرتبہ خوف زدہ ہوئی ہے ورنہ یہ وہی اپوزیشن تھی جو وزیراعظم کو تقریر نہیں کرنے دے رہی تھی، یہ ہمارا کیسا وزیر ہے کہ اس نے اپوزیشن ہی کو بھگا دیا ہے،فواد چوہدری کی دشمنی میں کچھ لوگ وزیراعظم کے پاس گئے بھی کہ اس سے پارلیمنٹ کا ماحول خراب ہوتا ہے مگر عمران خان نے ایسے لوگوں کی ایک نہ سنی بلکہ فواد چوہدری کی تقریر کو سراہا۔