اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چین کے شہر شنگھائی میں ایک نادر و غیر معمولی واقعہ سامنے آیا ہے جہاں نومولود بیٹے کے نام پر والدین کے درمیان اختلاف اتنا شدید ہو گیا کہ وہ ایک سال تک اپنے بچے کا نام رکھ نہ سکے اور آخرکار اپنی زندگی کی راہیں جدا کرنے کا فیصلہ کر بیٹھے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ جوڑا 2023 میں شادی کے بندھن میں بندھا تھا اور 2024 میں ان کے گھر ننھے مہمان کی آمد ہوئی۔
لیکن نومولود بیٹے کے نام کے انتخاب نے دونوں کے تعلقات کو مضبوط کرنے کی بجائے تنازعہ پیدا کر دیا۔ابتدائی طور پر والدین دونوں بچے کے نام پر اپنی پسند پر اصرار کرتے رہے اور یہ معمولی فیصلہ ان کی انا کی نذر ہو گیا۔ دونوں نے الگ الگ اسپتالوں میں جا کر اپنے پسندیدہ نام رجسٹر کرانے کی کوشش کی مگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔نتیجتاً بچے کو ایک سال تک سرکاری شناخت حاصل نہیں ہو سکی، نہ اس کا پیدائشی سرٹیفکیٹ بنایا جا سکا اور نہ ہی ویکسینیشن مکمل ہو پائی۔تمام کوششوں کے ناکام ہونے پر والدین نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ اپنی شادی ختم کی جا سکے۔ عدالت نے والدین کی ضد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس جھگڑے کی وجہ سے بچے کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔جج نے والدین کو خصوصی نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ بچے کا پیدائشی سرٹیفکیٹ فوراً تیار کیا جائے۔
تاہم والدین دوبارہ آپس میں جھگڑ پڑے، جس کے بعد عدالت نے اصل کاغذات تحویل میں لے کر بچے کو عارضی طور پر ماں کے سپرد کر دیا۔یہ غیر معمولی مقدمہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد نہ صرف چین بلکہ عالمی سطح پر صارفین کی توجہ کا مرکز بن گیا اور جوڑے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔واضح رہے کہ چین میں روایتی طور پر بچوں کا خاندانی نام ہمیشہ والد کے ساتھ منسوب کیا جاتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں کچھ والدین بچوں کو ماں کا خاندانی نام دینے کے رحجان میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔