اسلام آباد(آن لائن)نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کی لعنت نے بری طرح پنجے گاڑھ لئے، قائد اعظم یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے بعد فروبلز سکول میں منشیات فروشی عروج پر پہنچ گئی۔منشیات فروشی کو روکنے کے لئے اسلام آباد پولیس بھی مکمل طور پر بے بس ہوگئی۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں قانونی اداروں کی بے بسی اور مجرمانہ ہفلت کے باعث منشیات فروشی کا دھند مزید زور پکڑ گیا ہے ۔
ایک سرکاری ادارے کی سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں اس دھندے کو زیادہ فروغ مل رہا ہے ۔ اسلام آباد کے ایک مہنگے سکول فروبلز میں اس وقت منشیات کے استعمال کے عادی بچوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ، پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کی بڑی وجہ خوشحال گھرانوں کے بچوں کو اس میں ملوث ہونا ہے ۔ منشیات فروشی میں ملوث افراد وفاقی پولیس کی ملی بھگت سے ان نجی تعلیمی اداروں میں اپنا نیٹ ورک پھیلا چکے ہیں ۔قائد اعظم یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی کے طالب علموں کو منشیات کا عادی پایا گیا تھا لیکن اب ایسے ثبوت بھی سامنے آئے ہیں کہ تمام پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں بھی منشیات فروشوں نے اپنی جڑیں مضبوط کرلی ہیں ، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی کے کاروبار کے بڑھانے میں کئی پولیس افسران کا بھی مشکوک کردار ہے اور منشیات فروشوں سے ان کے گہرے مراسم ہیں ۔اس گھناؤنے کاروبار سے متعلق سی آئی اے پولیس کے ہیڈ ایس پی گلفام ناصر وڑائچ نے گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں بھی اعتراف کیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں اس ناسور کے پھیلنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دوسرے شہروں سے منشیات ٹی سی ایس کے ذریعے آتی ہے اس لئے پولیس منشیات فروشوں کے نیٹ ورک کو نہیں پکڑپاتی۔ وفاقی دارالحکومت میں ایک طرف ملک کے بہترین تعلیمی ادارے موجود ہیں لیکن دوسری طرف منشیات فروشوں نے والدین کا سکھ چین لیاہے نو عمربچوں کواس کا عادی بنانے کے لئے سٹرابری ، چاکلیٹ اور لولی پاپ جیسی میٹھی چیزوں کا استعمال کیا جارہا ہے اور یہ تمام اشیاء آسانی سے فروبلز اور دیگرسکولوں میں موجود ہیں۔