اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے اپنے دوست ملک چین پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایغور نسل کی مسلم اقلیت پر دباؤ کم کیا جائے، پاکستان کی جانب سے چین سے اپیل کی گئی ہے کہ چین کے علاقے سنکیانگ میں مقیم مسلمانوں پر دباؤ کم کیا جائے۔ آئی این پی کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرمذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی سیاست سے بالا تر ہے، پاک چین دوستی کی جڑیں ان کے عوام میں ہیں،
سی پیک ایک قومی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے اور اس پر مکمل اعتماد ہے چین کے صوبہ سنکیانگ میں مسلمانوں پر عائد کڑی پابندیوں میں نرمی کی جائے کیونکہ سخت پابندیوں کے نتیجے میں ردعمل کے طور پر انتہا پسندانہ سوچ کے پھیلنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اس لیے انتہا پسند سوچ کے خاتمہ اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے احسن اقدامات کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان میں تعینات چین کے سفیر یاوژنگ سے بدھ کے روز ملاقات میں کہی ملاقات کے دوران دونوں رہنماں نے دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا.ملاقات میں سنکیانگ اور پاکستان کے علما کے وفود میں تبادلہ خیال پربھی تبادلہ خیال کیا گیا،چینی سفیریاو ژنگ نے کہا کہ چینی حکومت صوفی ازم اور معتدل سوچ کے حامل مذہبی طبقات کی معاونت کا عزم رکھتی ہے تاکہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔ فاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے سی پیک کی تعمیر اور جلد تکمیل پر دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے۔ پاکستان ہر صورت چین کے ساتھ تعلقات کو وسعت دے گا۔ ہمارا موقف ہے جو چین کا دشمن ہے وہ پاکستان کا دشمن ہے۔ سی پیک منصوبے میں فاٹا کے علاقے کو خاص اہمیت دی جائے۔ فاٹا کے عوام بھی چائنا کی طرف دیکھ رہے ہیں۔اس موقع پر چین کے سفیر نے وفاقی وزیر کو دورہ چین کی دعوت دی جسے وفاقی وزیر نے قبول کیا اور صوبہ سنکیانگ میں پاکستانی علما کا وفود بھیجنے کی بھی یقین دہانی کرائی۔
چینی سفیر یا جِنگ کا کہنا تھا کہ چین میں 2 کروڑ مسلمان بستے ہیں جنہیں مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے۔ پاکستان اسلامی دنیا کا اہم ترین ملک ہے۔ ہم پاک چائینہ تعلقات کو اسلامی سطح پر مزید استوار کرنا چاہتے ہیں اور ان تعلقات میں اپنی مسلم کمیونٹی کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ ہم چین میں مسلمانوں کے تعلیمی نصاب پر ملکر کام کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے تعاون سے سابق فاٹا ریجن اور افغان مہاجرین کی سماجی ترقی کا خواہشمند ہے، چین فاٹا میں 50 سکول کھولنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ فاٹا میں کام کرنے کیلئے وزیر مذہبی امور کے خصوصی تعاون کی ضرورت ہو گی۔
وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہر قسم کے سیاسی ایجنڈے سے بالاتر ہے اور یہ کہ اس کی جڑیں دونوں ممالک کی عوام میں ہیں۔ انہوں نے چینی صوبے سنکیانگ کے مسلمانوں پر عائد کی جانے والی متعدد پابندیوں کا ذکر کیا اور مطالبہ کیا کہ ان پابندیوں میں نرمی کی جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پابندیاں شدت پسندانہ نظریات کے فروغ کا سبب بنتی ہیں۔وزیر مذہبی امور کا مزید کہنا تھا کہ چینی حکومت کو شدت پسندانہ سوچ کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں۔اس موقع پر چینی سفیر کا کہنا تھا چین کی حکومت صوفی اور اعتدال پسند نظریات کی حامی ہے اور اس بات کا بھرپور عزم رکھتی ہے کہ مختلف مذہبی طبقات کے درمیان اختلافات کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی بہتری اور خصوصاً سنکیانگ کے مسلمانوں کے حوالے سے مثبت اقدامات کی یقین دہانی بھی کروائی۔