اسلام آباد(آن لائن) خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں تحریک انصاف کا مقابلہ کرنے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کو ضمنی انتخابات کیلئے امیدوار تلاش کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا، اپوزیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کیلئے متفقہ امیدوار سامنے لانے کی کوششیں بھی تاحال کامیاب نہیں ہوسکی ہیں، قومی اسمبلی کی 11 اور صوبائی اسمبلی کی26نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں تحریک انصاف اور ان کے اتحادیوں کو نفسیاتی برتری حاصل ہے ۔
14اکتوبر کو قومی اور صوبائی اسمبلی کی خالی کردہ نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کی تحریک انصاف کے خلاف مشترکہ امیدوار سامنے لانے کی حکمت عملی تاحال کامیاب نہیں ہوئی ہے اور آنے والے صدارتی انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اپنے اپنے امیدوار سامنے لانے کی صورت میں اپوزیشن اتحاد میں مذید ٹوٹ پھوٹ سامنے آجائے گی ذرائع کے مطابق جنرل الیکشن 2018کے بعد انتخابات میں دھاندلی کا شور مچانے والی جماعتوں کی جانب سے گرینڈ اپوزیشن بنانے کے ساتھ ساتھ آنے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کا مقابلہ کرنے کیلئے متفقہ امیدوار سامنے لانے کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا اور یہ تجویز پیش کی گئی کہ جن جن صوبوں میں جس پارٹی کی اکثریت ہوگی وہاں پر اپوزیشن کی سیاسی جماعتیں اسی جماعت کی حمایت کرے گی تاہم وزیر اعظم کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کی جانب سے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے پر اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کو شدید نقصان پہنچا ہے دوسری جانب ایم ایم اے میں شامل جماعت اسلامی بھی اپوزیشن کے احتجاجی تحریک سے اپنی راہیں جدا کرنے پر غور کر رہی ہے ذرائع کے مطابق آنے والے ضمنی انتخابات میں اپوزیشن کی متفقہ امیدوار سامنے لانے کی حکمت عملی ابھی تک ناکامی سے دوچار ہے اور یہ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی اور اس کی حلیف جماعتوں کے امیدوار اکثریت سے کامیاب ہونگے ۔