اسلام آباد (این این آئی) وزیر اعظم عمران احمد خان نیازی نے سردار عثمان احمد خان بزدار کو وزیر اعلی پنجاب منتخب ہونے پر مبارکباددی ہے ۔ایک بیان میں وزیر اعظم نے پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین کو بھی مبارکباد دی اور کہاکہ سردار عثمان احمد خان بزدار کے انتخاب سے پنجاب میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے سابق کرکٹرز سے ملاقات میں پاکستان کرکٹ بورڈ میں تبدیلی کا اشارہ دیدیا اور ساتھی کھلاڑیوں سے کہا کہ کرکٹ کی بہتری کے لئے سب سے مشورے کرتا رہوں گا ٗ
نئے پاکستان میں نئے کرکٹ کلچر کو سامنے لائیں گے۔عمران خان گزشتہ روز پرائم منسٹر ہاؤس میں ساتھی کرکٹرز سے پْرجوش انداز میں ملے، یہ ملاقات نصف گھنٹے جاری رہی اس دوران مہمان سابق بھارتی کرکٹرز نوجوت سنگھ سدھو بھی موجود تھے۔ذرائع کے مطابق نوجوت سدھو نے عمران خان سے پوچھا کہ اگلا چیئرمین پی سی بی کون ہوگا تو وزیراعظم ملاقات میں شریک احسان مانی کی طرف دیکھ کر مسکرا دیئے، سدھو نے عمران خان کو بھارت سے اپنے ہمراہ لائی گئی خصوصی شال کا تحفہ بھی دیا۔عمران خان سے ملاقات کرنے والے کھلاڑیوں کے مطابق انہوں نے بورڈ میں انتظامی تبدیلی اور کرکٹ کو بہتر کرنے کا واضع اشارہ دیا اور تمام کھلاڑیوں سے رائے اور مدد مانگی اور انہوں نے ملک میں اپنے پرانے مطالبے کو دہرایا کہ وہ ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی جگہ ریجنل (علاقائی)کرکٹ کو اوپر دیکھنا چاہتے ہیں۔عمران خان اور کرکٹرز کی اندرونی کہانی کے مطابق کھلاڑیوں سے بات چیت میں وزیراعظم نے عندیہ دیا کہ کرکٹ ڈھانچے کی بہتری میں ایک دو ماہ لگیں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق سابق لیگ اسپنر عبدالقادر نے تجویز دی کہ ڈیپارٹمنٹ کی کرکٹ ٹیموں کو ختم نہ کیا جائے جس پر عمران خان نے اپنے مؤقف کو واضح کیا کہ وہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے تاہم کوشش کریں گے کھلاڑیوں کی ملازمتیں ختم نہ ہوں۔ذرائع کے مطابق نئے کرکٹ سسٹم میں آٹھ ریجن کی ٹیمیں فرسٹ کلاس میں شرکت کریں گی ٗ آٹھ ٹیمیں گریڈ ٹو میں حصہ لیں گی، ہر سال ایک ریجنل ٹیم کی ترقی ہوگی۔
عمران خان جب پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان تھے اس وقت وہ علاقائی کرکٹ کے حامی تھے اور کہتے تھے کہ شہروں کی ٹیموں میں زیادہ مقابلہ دیکھنے میں آتا ہے۔سابق کرکٹرز کا کہنا تھا کہ کپتان نے سب کھلاڑیوں کو عزت دی اور مصروف ترین شیڈول کے باوجود وہ گھل مل گئے تاہم بار بار کرکٹ میں تبدیلی اور بہتری کی باتیں کرتے رہے۔عمران خان کے ساتھ کھیلنے والے کرکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ پہلے سے زیادہ سنجیدہ اور بردبار دکھائی دے رہے تھے، جاوید میاں داد، مدثر نذر، عبدالقادر اور وسیم اکرم ان سے ہنسی مذاق بھی کرتے رہے اور وہ ہر کھلاڑی سے فرداً فرداً ملے اور ان کا شکریہ ادا کیا کہ آپ سب نے میرے کیئریئر میں میری مدد کی۔عمران خان دو باتوں کا واضح اشارے دیا کہ ملک میں ڈپارٹمنٹ کرکٹ کو ختم کر کے ریجنل ٹیموں کو فروغ دیں گے اور انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے انتظامی سیٹ اپ میں تبدیلی کا بھی اشارہ دیا۔عینی شاہدین کے مطابق تمام کھلاڑیوں نے وزیراعظم کو مبارک باد دی اور نئی اننگز میں ان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔