منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

سی پیک سے ہمیں ترقی نہ ملی تو گوادر کے سمندر سے کاشغر تک کوئی چیز نہیں جائے گی، عمران خان کی حمایت کرنیوالے اہم سیاسی رہنما نے انتہائی اقدام کی دھمکی دیدی

datetime 18  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (آئی این پی)بلوچستان کے حلقہ این اے 272سے رکن قومی اسمبلی نواب اسلم بھوتانی نے کہا ہے کہ گوادر کا سمندر ، بلوچستان کی ساڑھے سات سو کلو میٹر پوسٹ لائن نہ ہوتی تو 62 ملین ڈالر کی چائنیز سرمایہ کاری پاکستان میں نہ آتی، ہمارے اکابرین نے حق مانگا تو ترقی کے دشمن ہیں آپ تو ملک کے دشمن کہلائے ،جو آگ نواب اکبر بگٹی کی شہادت پر 2006 میں لگی ہے وہ ابھی تک نہیں بجھی، توقع کرتا ہوں کہ سی پیک سے بلوچستان کو فائدہ ہو گا ،

میرا وعدہ ہے اگر ہمیں ترقی نہ ملی تو گوادر کے سمندر سے کاشغر تک کوئی چیز نہیں جائے گی، ہمارے گھر کے آنگن میں لگنے والی فیکٹری میں ملازمت کا پہلا حق ہماری عوام کا ہے،ہم باہر کے لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے ،،سی پیک کو کامیاب بنانے کیلئے عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں۔تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی نواب اسلم بھوتانی نے اپنے خطاب کے دوران اپنے ایک بیان میں کہا کہ میں جس حلقے سے منتخب ہو کر آیا ہوں وہ پاکستان کا سب سے بڑا حلقہ ہے ایک سے دوسری جانب سے 1000 کلو میٹر کا فاصلہ ہم نے دیکھ لیا ہے،این اے 272 لسبیلہ گوادر کوئی معمولی حلقہ نہیں اگر بین الاقوامی حوالے سے دیکھیں تو اس کی اسٹریٹیجکل بہت اہمیت ہے اور اگر سی پیک کے حوالے سے دیکھیں تو اگر میں یہ کہوں تو غلط نہ ہو گا کہ لسبیلہ گوادر کا حلقہ این اے 272 ہے وہ سی پیک کا جھومر ہے اگر گوادر کا سمندر نہ ہوتا اگر بلوچستان کی ساڑھے سات سو کلو میٹر پوسٹ لائن نہیں ہوتی تو 62 ملین ڈالر کی چائنیز سرمایہ کاری پاکستان میں نہ آتی،یہ گوادر کے گہرے سمندر کی وجہ سے آئی ہے، بنی گالہ میں عمران خان سے ملا جب میں نے انہیں اپنی حمایت کا یقین دلایا تو گوادر کے مسائل بھی پیش کئے ،آج اس ایوان کی رپورٹ میں یہ لانا چاہتا ہوں کہ سینئر شاہ محمود قریشی صاحب کو کہتا ہوں کہ گوادر نام تو ہم نے بہت سنا ہے لیکن وہاں سٹوریج نہیں وہاں بجلی نہیں، وہاں پانی نہیں ہے، وہاں روزگار نہیں ہے وہاں جو غریب ماہی گیر جو ساحل پر رہتے ہیں جن کا روزگار ہی ماہی گیری ہے وہ اس ذریعے سے اپنا پیٹ بھرتے ہیں،

ان سے یہ حق بھی چھینا جا رہا ہے،محکمہ فشریز رشوت لے کر بڑے بڑے ڈالرز کو اجازت دیتا ہے اور وہ ماہی گیر بیچارے اپنا گزر بسر بھی نہیں کر سکتے ، کیونکہ بڑے ٹرالر آ کر ان کی سب مچھلیاں ہڑپ کر جاتے ہیں میں نے عمران خان نے گزارش کی تھی کہ ان کا ایک دن کا حکم چاہیے کہ پاکستان نیوی اگر پٹرولنگ کرے تو یہ غیر قانونی اقدام رو کا جا سکتا ہے، ہم ایران پر بجلی کا دارومدار کر رہے ہیں گوادر کیلئے لیکن ایران میں خود ہی بجلی کا بحران آ گیا ہے، ہمارے لئے ایک الگ ٹرانسمیشن لائن کا انتظام کیا جائے،

سنا تو بہت ہو گا کہ گوادر کا نام جب آتا ہے تو ذہنوں میں بہت کچھ آتا ہے کہ پتہ نہیں وہاں کیا ہو گا لیکن زبیدہ جلال صاحب گواہی دیں گی کہ وہاں کچھ نہیں ہے، زبیدہ جلال اگر یہ میلادی ڈیم مشرف دور میں یہ نہیں بنواتی تو آج گوادر میں ڈیڑھ کلو میٹر دور سے جو پانی لاتے ہیں وہ بھی نہیں ہوتا، جناب سپیکر 50میں جب سوئی سے گیس نکلی تو کہا گیا کہ بلوچستان کی تقدیر بدلے گی،لیکن چالیس تک بلوچستان واحد صوبہ ہے وہاں لوگ لکڑیاں جلا کر گزارہ کرتے ہیں،ہماری دونوں گیس کمپنیاں سوئی سدرن اور سوئی ناردرن سوئی کے نام سے چلتی ہیں لیکن ہم آج تک اس نعمت سے محروم ہیں

اور جب ہمارے اکابرین نے حق مانگا تو انہوں نے کہا کہ آپ تو ترقی کے دشمن ہیں آپ تو ملک کے دشمن ہیں تو ان پر کیا گزرتی ہو گی،جو آگ نواب اکبر بگٹی کی شہادت پر 2006 میں لگی ہے وہ ابھی تک نہیں بجھی ۔ انہوں نے کہا کہ جب سی پیک آیا تو کہا گیا کہ یہ گیم چینجر ہے پاکستان ترقی کرے گا پانچ سال سے سن رہے ہیں سی پیک لیکن بلوچستان کا جو گوادر ہے وہ پانچ سال پہلے بہتر تھا آج بدتر ہے، ہم نہیں چاہتے کہ گوادر ہسٹری بنے پھر ہم اپنی آواز اٹھائیں اور غداری کے نام سے پہچانے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں،

ہم چاہتے ہیں کہ گوادر سے توسط سے پوری دنیا فائدہ اٹھائے اور ترقی کرے لیکن گوادر کے لوگوں کا پہلا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کی حکومت سے توقع کرتا ہوں کہ وہ گوادر لسبیلہ کے مسائل پر توجہ دیں گے کیونکہ وہ تبدیلی کا نعرہ لے کر آئے ہیں ہم نے ان کی اس تبدیلی کے نعرے کی وجہ سے ان کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے،انشاء اللہ پانچ سال تک ان کا ساتھ دیں گے،مجھے ایک چٹ وصول ہوئی جس میں سردار اختر مینگل جن کی پارٹی سے میرا کوئی تعلق نہیں، بلوچستان کی وجہ سے میں ان کا احترام کرتا ہوں اور سب کرتے ہیں

جب وہ اپنی تقریر کر رہا تھا تو پی ٹی وی نے اس کی تقریر کا بلیک آؤٹ کیا اگر یہ ہے تو ناجائز ہے لیکن اس کی آپ کو تحقیقات کرنی چاہیں کہ اگر یہ تقریر اختر مینگل کی بلیک آؤٹ ہوئی ہے جو پی ٹی و ی نے نہیں دیکھائی تو کیوں نہیں دیکھائی،کیونکہ یہی وہ چیزیں ہیں جن کی ہم بات کرتے ہیں اس میں آپ کو اور نئی حکومت کو توجہ دینی چاہیے،انہوں نے جو باتیں کہیں سپیکر صاحب وہ آپ کے ریکارڈ میں بھی آ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب کو وزارت عظمیٰ کا حلف لینے پر مبارکباد دیتا ہوں،توقع کرتا ہوں کہ سی پیک سے بلوچستان کو فائدہ ہو گا گوادر کو فائدہ ہو گا،لسبیلہ کو فائدہ ہو گا اوریہ میرا وعدہ ہے آپ سے اگر ہمیں ترقی نہیں کرنے دی گئی تو گوادر کے سمندر سے کاشغر تک کوئی چیز نہیں جائے گی، اگر ہمارے گھر کے آنگن میں اگر کوئی فیکٹری لگ رہی ہے تو اس میں ملازمت کا پہلا حق ہماری عوام کا ہے،ہم باہر کے لوگوں کو نہیں چھوڑیں گے ، گوادر سے پہلے لسبیلہ اور پھر پورا پاکستان مستفید ہو ہمیں اس میں کوئی اعتراض نہیں،سی پیک کو کامیاب بنانے کیلئے عمران خان کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں۔

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…