اسلام آباد (آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف کی جا نب سے پنجاب کے نامزد وزیر اعلیٰ عثمان بزدار سردار عثمان بزدار قتل کیس میں ملوث تھے ، دیت دے کر رہائی حاصل کی ، ان کے خلاف قومی ا حتساب بیورو میں کرپشن کیس زیر التوا ، انہوں نے ضلعی نظامت کے دوران واٹر سپلائی اسکیم میں کرپشن اور ضلع کونسل میں غیر قانونی بھرتیاں کیں،
مقامی لوگوں نے کہا ہے کہ تین نسلوں سے حکومتوں کا حصہ رہنے والے عثمان بزدار غریب آدمی تو نہیں البتہ لوگوں کو غریب بنانے میں ان کا بھرپور کردار ہے، عثمان بزدار ایک روایتی قبائلی سردار اور جاگیردار ہیں، وڈیرے اپنے سیاسی مخالفین کے علاقوں میں تو اسکول بناتے ہیں لیکن اپنے علاقے میں کبھی اسکول اور سڑکیں نہیں بننے دیتے، کیوں کہ یہ جانتے ہیں کہ ان کے حلقے کے عوام پڑھ لکھ گئے تو وڈیروں کو کون پوچھے گا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سردار عثمان بزدار کو پنجاب کی وزارت اعلی کے لیے نامزد کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ وہ غریب ہیں جبکہ عثمان بزدار کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی دستاویزات کے مطابق وہ ڈھائی کروڑ سے زائد اثاثوں کے مالک ہیں۔ عثمان بزدار کا خاندان تین نسلوں سے حکومتوں میں شامل رہا ہے جبکہ ان کے خلاف کرپشن کیس بھی چل رہا ہے۔سردار عثمان بزدار کا تعلق جنوبی پنجاب کے پسماندہ ضلع ڈیرہ غازی خان کی تحصیل تونسہ کے نواحی علاقہ کوہ سلیمان بارتھی سے ہے۔ یہ علاقہ پنجاب اور بلوچستان کے سرحد پر واقع ہے جہاں بزدار قبیلہ آباد ہے اور عثمان بزدار اس وقت اپنے قبیلے کے سربراہ بھی ہیں۔عمران خان نے اپنے ویڈیو بیان میں اس نامزدگی کی 2 بڑی وجوہات بتائی ہیں۔ ایک یہ کہ سردار عثمان بزدار غریب ہیں۔ اس لئے وہ غریبوں کا دکھ سمجھتے ہیں۔دوسری جانب عثمان بزدار نے کاغذات نامزدگی میں الیکشن کمیشن کے سامنے جو اثاثہ جات ظاہر کیے ہیں
ان میں 14 کنال پر محیط رہائش گاہ تونسہ شریف، 4 کنال ڈیرہ غازی خان، 163 کنال زرعی اراضی تونسہ شریف، ملتان میں 36 مرلے کا پلاٹ اور 8 مرلے کا مکان، تونسہ شہر میں بیوی کے نام پر ایک کنال کا پلاٹ، کینال سٹی ڈیرہ غازی خان میں ایک کنال کا پلاٹ، 19 مرلے کا پلاٹ واقع تونسہ شریف، بیوی کے نام پر فورٹ منرو میں 2 کنال اراضی اور ڈیرہ غازی خان میں 10 مرلے کا ایک اور پلاٹ شامل ہے۔عثمان بزدار نے اپنے کل اثاثہ جات کی مالیت 2 کروڑ 50 لاکھ بتائی ہے۔
جن میں یہ تمام اراضی اور دیگر اشیا بھی شامل ہیں۔دوسری وجہ عمران خان نے یہ بتائی کہ سردار عثمان کا تعلق پسماندہ علاقہ سے ہے اور وہ پاکستان کے واحد ایم پی اے ہیں جن کے گھر میں بجلی نہیں ہے۔تونسہ شریف کی سماجی شخصیت نے کہا کہ عثمان بزدار کا تعلق تونسہ شہر سے 50 کلومیٹر دور مضافات میں واقع گاں کوہ سلیمان بارتھی سے ہے۔ اس گاں میں بجلی دستیاب نہیں ہے۔ شاہد سلیم بزدار کا کہنا ہے کہ اس گاں میں بجلی پہنچانا عثمان بزدار کے لئے بڑا چیلنج ہوگا۔
سردار عثمان بزدار کے والد سردار فتح محمد خان بزدار قبائل کے سردار رہے۔ وہ جنرل محمد ضیا الحق کی مجلس شوری کے بھی رکن رہے اور تین بار پنجاب اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔سردار فتح محمد بزدار 1985 میں پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ مشرف دور میں فتح محمد بزدار 2002 کے انتخابات میں مسلم لیگ ق کے پلیٹ فارم سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تو عثمان بزدار تحصیل ٹرائیبل ایریا( ڈیرہ غازی خان)کے ناظم بنے۔ 2008 کے عام انتخابات میں فتح محمد بزدار ق لیگ کے ٹکٹ پر دوبارہ ایم پی اے منتخب ہوئے
تاہم فارورڈ بلاک کا حصہ بن کر بعد میں مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی۔ بزدار خاندان نے 2013 میں مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا لیکن ناکامی ہوئی۔سردار عثمان بزدارسابق صدر پرویز مشرف کے دور میں تحصیل ناظم رہ چکے ہیں جبکہ وہ 2002 سے 2007 تک مسلم لیگ ق کے ہم خیال رہے۔ ان کے ایک بھائی سردار جعفر خان بزدار بھی اپنے علاقے میں ناظم رہ چکے ہیں۔ عثمان بزدار نے 2013 کے الیکشن میں مسلم لیگ (ن)کے ٹکٹ پر حصہ لیا تھا۔ تاہم کامیاب نہ ہوسکے اور 2018 کے الیکشن سے محض 40 دن قبل تحریک انصاف میں شامل ہوگئے
اور پی پی 286 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایم پی اے منتخب ہوگئے ہیں۔ عثمان بزدار اس وقت بزدار قبیلے کے سربراہ بھی ہیں۔عثمان بزدار کے خلاف اس وقت قومی احستاب بیورو میں کرپشن کیس بھی زیر التوا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ضلعی نظامت کے دوران واٹر سپلائی اسکیم میں کرپشن اور ضلع کونسل میں غیر قانونی بھرتیاں کیں تحریک انصاف کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے مقامی لوگ بھی عمران خان کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ محض اس بنیاد پر کسی کو وزیراعلی بنانا کہ وہ غریب ہے، یہ میرٹ اور ویژن ہر گز نہیں ہے۔ عوامی عہدے کے حامل شخص میں اہلیت بھی ہونی چاہیے۔
تین نسلوں سے حکومتوں کا حصہ رہنے والے عثمان بزدار غریب آدمی تو نہیں البتہ لوگوں کو غریب بنانے میں ان کا بھرپور کردار ہے۔ ان کی نامزدگی عمران خان کے سیاسی مستقبل کے لیے اچھے نتائج کے حامل نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ٹریپ کرکے ان سے غلط فیصلہ کروایا گیا ہے۔تونسہ شہر کے لوگوں نے کہا ہے کہ عثمان بزدار ایک روایتی قبائلی سردار اور جاگیردار ہیں۔ وڈیرے اپنے سیاسی مخالفین کے علاقوں میں تو اسکول بناتے ہیں لیکن اپنے علاقے میں کبھی اسکول اور سڑکیں نہیں بننے دیتے۔ کیوں کہ یہ جانتے ہیں کہ ان کے حلقے کے عوام پڑھ لکھ گئے تو وڈیروں کو کون پوچھے گا۔ عثمان بزدار کو وزیراعلی بنانے کے پیچھے ویژن محض یہ ہے کہ وہ چابی والا کھلونا ہوں گے لیکن چابی عمران خان کے ہاتھ میں نہیں بلکہ محکمہ زراعت اور جہانگیر ترین کے پاس ہوگی۔