اسلام آباد ( آئی این پی ) خیبر پختونخوا کے مستعفی گورنر اور مسلم لیگ (ن) کے سابق سیکرٹری جنرل اقبال ظفر جھگڑا نے انکشاف کیا ہے کہ 25 جولائی کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی روشنی میں ان کے علاوہ اس وقت کے گورنر سندھ محمد زبیر اور مستعفی گورنر پنجاب رفیق رجوانہ عہدوں سے مستعفی ہونے کے لئے تیار تھے تاہم صدر مملکت ممنون حسین نے یہ مشورہ دیا کہ اس مرحلے میں صدر اور تین گورنرز کے استعفوں سے آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے
اور ہمیں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرکے عہدے چھوڑنے چاہئیں ۔ آئی این پی نے جب مستعفی گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے بتایا کہ 25 جولائی کے عام انتخابات کے بعد محمد زبیر ، رفیق رجوانہ اور ان کی صدر مملکت سے ملاقات ہوئی تھی جس میں آئینی عہدوں سے استعفے دینے کے معاملے پر بات چیت ہوئی اور مشاورت کی گئی صدر ممنون حسین کی یہ رائے تھی کہ اس مرحلے میں ہمیں استعفے نہیں دینے چاہئیں کیونکہ اس سے آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے ہمیں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کے بعد سابق گورنر سندھ محمد زبیر اور رفیق رجوانہ اور ان کے درمیان یہ طے ہوا تھا کہ جو بھی فیصلہ ہو گا وہ اتفاق رائے سے کیا جائے گا اور مزید مشاورت کی جائے گی تاہم اس مشاورت سے قبل ہی محمد زبیر اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ۔ خیبر پختونخوا کی صورتحال اس لئے بھی مختلف تھی کیونکہ صوبائی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کا نام قومی اسمبلی کے سپیکر کے طور پر آچکا تھا اور اگر اس مرحلے پر میں استعفیٰ دے دیتا تو اس کا پیغام اچھا نہ جاتا اس لئے میں نے نئے وزیر اعلیٰ سے حلف لینے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا ہے دریں اثناء صدر ممنون حسین کے قریبی ذرائع نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے انہیں عہدے سے استعفیٰ دینے کا کوئی پیغام بھجوایا تھا۔