اسلام آباد( آئی این پی) قومی اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل )کے سربراہ اخترجان مینگل نے کہا ہے 5ہزار ایک سو28 لوگ صرف بلوچستان سے لاپتہ ہیں، کسی کے ووٹ غائب ہوجاتے ہیں تو احتجاج کیا جاتا ہے ان سے جا کر پوچھیں جن کے بچے غائب ہو جاتے ہیں ، ان ماؤں سے پوچھیں جن کے بچوں کی مسخ شدہ لاشیں گرائی جاتی ہیں ، جب ہمارے لوگ احتجاج کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ غدار ہیں ،
میں چالیس سال سے اپنے بھائی کی لاش تلاش کر رہا ہوں ، کس پر الزام ڈالوں ، دس دس سالوں سے لوگ غائب ہیں ، ہمارے گلے بیٹھ گئے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی، ہم حکومت کے صحیح اقدام کی حمایت کریں گے ، ہمارے چھ مطالبات مان لئے جائیں تو ہم حکومت کی حمایت کرتے رہیں گے ، ہم اس بار دھوکہ نہیں کھائیں گے ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کر تے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ انتخابات کے نتائج کچھ آر او کی نظر ہوگئے اور کچھ فارم 45کی نظر ہوگئے ، کسی کے ووٹ غائب ہوجاتے ہیں تو احتجاج کیا جاتا ہے ان سے جا کر پوچھیں جن کے بچے غائب ہو جاتے ہیں ، ان ماؤں سے پوچھیں جن کے بچوں کی مسخ شدہ لاشیں گرائی جاتی ہیں ، جب ہمارے لوگ احتجاج کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ آپ غدار ہیں ۔ اختر مینگل نے کہا کہ میں نے ابھی تک وزیراعظم کو مبارکباد نہیں دی ،میں مبارکباد تب دوں گا جب وہ اپنے فرائض کو خوش اسلوبی سے انجام دے پائیں گے ، وزیراعظم ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے ۔ اختر مینگل نے کہا کہ ابھی تو ہم امتحان کے مراحل میں ہیں ،امید ہے کہ جو وعدے کئے گئے ہیں ان پر پورا اتریں گے ،ہمیں ایک نیشنل ایجنڈا طے کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ مشرف کے دور میں بھی میڈیا کے وہ حالات نہیں دیکھے جو آج دیکھ رہے ہیں ، میڈیا پر پابندی لگا دی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک انصاف کو چھ نکات پیش کئے تھے ،
پہلا نقطہ لاپتہ افراد کی بازیابی ہے ، 5ہزار سے زیادہ لاپتہ افراد کی فہرست آج میں ریکارڈ کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہوں ، 5128صرف بلوچستان سے لاپتہ ہیں ، میں چالیس سال سے اپنے بھائی کی لاش تلاش کر رہا ہوں ، کس پر الزام ڈالوں ، دس دس سالوں سے لوگ غائب ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے گلے بیٹھ گئے ہیں لیکن حکمرانوں کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگتی ۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کا بڑا چرچہ سنا ہے ، آج گوادر پینے کے پانی کا محتاج ہے ، ہم ترقی تو دے رہے ہیں بجلی نہیں دے پا رہے ، سوئی کی گیس ہمیں نہیں مل رہی ، قطر اور ایران سے آنے والی گیس کہاں ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ 18ہزار نوکریاں بلوچستان کی خالی پڑی ہیں ، ہم حکومت کے صحیح اقدام کی حمایت کریں گے ، ہمارے چھ مطالبات مان لئے جائیں تو ہم حکومت کی حمایت کرتے رہیں گے ، ہم اس بار دھوکہ نہیں کھائیں گے ، اپوزیشن کا بھی جائز اقدامات پر ساتھ دیں گے ۔