لاہور( این این آئی) پنجاب اسمبلی میں سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے بلایا جانے والا اجلاس مخالفانہ نعرے بازی کی وجہ سے مچھلی منڈی میں تبدیل ہو گیا ، نو منتخب سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی جانب سے شدید نعرے بازی اور شور شرابے میں حلف لیا ، لیگی اراکین نے سپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کر کے مسلسل نعرے بازی جاری رکھی جس کی وجہ سے ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ،
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ڈائس کا گھیراؤ نہ چھوڑنے اور نعرے بازی جاری رکھنے کی وجہ سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے اجلاس کی کارروائی میں آدھے گھنٹے کے وقفے کا اعلان کر دیا ،مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ 5منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا۔تلاوت کلام پاک او رنعت رسول مقبول? کے بعد رانا محمدا قبال خان نے سپیکر کیلئے ووٹنگ کے مرحلے کے آغاز کا اعلان کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے دوسرے روز بھی بازؤں پر سیاہ پٹیاں باند ھ کر اجلاس میں شرکت کی۔ سپیکر کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار چوہدری محمد اقبال اور پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے متفقہ امیدوار چوہدری پرویز الٰہی کے پولنگ ایجنٹس کو پولنگ بوتھ کا جائزہ لینے کی ہدایت کی اور کہا کہ اسے دیکھ لیا جائے کسی کو کوئی اعتراض تو نہیں ہے۔ سپیکر کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ پولنگ بوتھ کے اوپر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کو ڈھانپ دیا گیا ہے۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سعد رفیق نے کہا کہ بیلٹ پر مہر لگانے کیلئے جو جگہ بنا ئی گئی ہے کیا گارنٹی ہے کہ یہ فول پروف ہے ، ہمیں یہ فول پروف نہیں لگ رہا، ہم اپنا اعتراض ریکارڈ پر لے آئے ہیں۔ اس موقع پر لیگی اراکین کی جانب سے ووٹ چور ، ووٹ کو عزت دو ، جعلی مینڈیٹ نا منظور جبکہ پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی جانب سے چور مچائے شور کے نعرے لگائے گئے۔
پی ٹی آئی کے ندیم عباس بارا نے کہا کہ ا س سے پہلے جس طرح کے بلٹ پروف انتظامات تھے وہ کر لئے جائیں۔ اس دورا ن سیکرٹری اسمبلی کی طرف سے اراکین کو ووٹ کاسٹ کرنے کے طریق کار بارے آگاہ کیا گیا۔ خواجہ سعد رفیق نے دوبارہ اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انتخابی عمل کی شفافیت پر اعتراض ہے۔ بیلٹ کی سکریسی ضروری ہے اور اس کیلئے فول پروف نظام ہونا چاہیے۔ جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ تجویز دیدیں۔ خواجہ سعد رفیق کی جانب سے کہا کہ بیلٹ پر مہر لگانے کی جگہ کے اطراف میں جو سکرین لگی ہوئی ہے اس کے اندر ووٹ کی تصویر لی جا سکتی ہے۔
سپیکر ان سے بار بار سوال کرتے رہے کہ آپ اپنی تجویز دیں ،اگر ہم اطراف میں لگی سکرین کو ہٹا دیں گے تو پھر کیسے سکریسی بر قرار رہے گی۔ سعد رفیق نے کہا کہ یہاں بہت کچھ ہو گیا ہے ، ہمارے اراکین سے رابطہ کیا گیا ہے اور باقی بھی کئی طرح کے حربے استعمال کئے گئے ہیں۔ عجیب و غریب ماحول ہے اور ہمارے اراکین کو مجبور کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر دونوں جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس اور سینئر رہنماؤں نے بیلٹ پیپر پر مہر لگانے کیلئے مختص جگہ کا دورہ کر کے اپنی تجاویز دیں۔ سپیکر نے کہا کہ میں واضح اعلان کر رہا ہوں کہ کوئی بھی رکن اسمبلی ووٹ کاسٹ کرنے کے عمل کے دوران موبائل فون ساتھ نہیں رکھے گا
بلکہ وہ اپنے پولنگ ایجنٹس یا ساتھی کو یہ موبائل فون پکڑا کر آئے۔ اگر کوئی پکڑا گیا تو رولز کے مطابق اس سے نمٹا جائے اور اس ووٹ کو بھی منسوخ کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر رانا مشہود نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ووٹ کے تقدس کے اوپر سوالیہ نشان لگا ہے۔ اب تک دس حلقوں میں دوبارہ گنتی ہوئی ہے اور اس کا نتیجہ تبدیل ہوا ہے ،یہ کام اسمبلی میں نہیں ہونے دیں گے۔ اس دوران مسلم لیگ(ق) اور پی ٹی آئی کے اراکین کی جانب سے نعرے بازی شروع کر دی گئی۔ رانا مشہود نے کہا کہ جو بول رہے ہیں وہ بک کر آئے ہوئے ہیں ، سکرین کو ہٹایا جائے تاکہ بکاؤ مال ووٹ کی پرچی کی تصویر نہ لے سکیں۔
اس دوران (ن) لیگ کے اراکین نے ووٹ چور ، چور چور ووٹ چور ،جعلی سرکار نہیں چلے گی نہیں چلے گی ، ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے جبکہ پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے اراکین نے گلی گلی میں شور ہے نوا ز شریف چور ہے ، گلی گلی میں شور ہے سارا ٹبر چور ہے کے نعرے لگائے جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتا رہا۔ رانا مشہود نے کہا کہ یہ پروٹوکول کے خاتمے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس اسمبلی کے تقدس کو مجروح کیا جارہا ہے۔ ابھی سپیکر اور وزیر اعلیٰ بنے نہیں اور گاڑیاں پنجاب اسمبلی کے احاطے تک پہنچ گئی ہیں۔ سپیکر رانا محمد اقبال نے کہا کہ کسی بھی رکن اسمبلی کی جرات نہیں کہ وہ موبائل فون پولنگ بوتھ کے اندر لے کر جائے اور نہ اندر لے کر جا سکے گا اور میں آپ کوا س کی گارنٹی دے رہا ہوں۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی میاں محمود الرشید نے کہا کہ انہیں اپنے اراکین اسمبلی پر اعتماد ہونا چاہیے جبکہ اس دوران دونوں جانب سے تواتر سے مخالفانہ نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔سپیکر نے کہا کہ اب دونوں طرف سے طے پا گیا ہے کہ اگر کسی رکن اسمبلی سے ووٹ کاسٹ کرنے کے مرحلے کے دوران موبائل برآمد ہو گیا تو اس ووٹ کو منسوخ کر دیاجائے گا۔ رانا مشہود دوبارہ اپنی نشست پر کھڑے ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے عہدے پر انتخاب ہونے جارہا ہے لیکن ابھی تک وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا۔ اصل میں یہ انتظار کر رہے ہیں کیونکہ نام کہیں اور سے آنا ہے۔ اسمبلی کی شفافیت کا تقاضہ ہے کہ وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لئے شیڈول دیا جائے اور پھر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب ہوگا۔
اس موقع پر پنجاب اسمبلی کے سینئر سیکرٹری کی جانب سے رانا مشہود کو رولز کی کتاب بھجوائی گئی۔ رانا مشہود نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے ہمیں دھوکہ نہیں دیا جا سکتا اس میں کابینہ کی فارمیشن کا ذکر ہے جب وزیر اعلیٰ منتخب ہوگا تو کابینہ بنے گی۔ جب تک وزیر اعلیٰ کے انتخاب کا شیڈول نہیں آتا سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔ رانا محمد اقبال نے کہا کہ سپیکر کیلئے ووٹنگ کے بعد سپیکر اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جس کے بعد وہ ڈپٹی سپیکر کا انتخاب کرائیں گے اور پھر سپیکر وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے شیڈول دے گا۔ رانا مشہود نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ، بلوچستان اور سندھ میں یہ شیڈول آ چکا ہے یہاں ایسا کیوں نہیں ہوا ،لیکن آپ کی رولنگ آ چکی ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔
اس دوران چوہدری پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کے ایوان میں آمد پر اراکین نے ان کے حق میں نعرے لگائے۔ ووٹنگ کا آغازہونے پر سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے حلقوں کی ترتیب سے اراکین اسمبلی کے نام پکارے جاتے رہے۔ ایک موقع پر خاتون رکن اسمبلی شمسہ علی غلط فہمی کی بناء4 پر ووٹ کی پرچی بیلٹ پیپر میں ڈالنے کی بجائے لے کر گھومتی رہیں جس پر لیگی اراکین کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور دونوں طرف سے شدید نعرے بازی شروع ہو گئی جس سے پولنگ کا عمل رک گیا۔سپیکررانا محمد اقبال کی جانب سے بشارت راجہ کو بلایا گیا اور اس ووٹ کو منسوخ کر دیا گیا۔ ایک اور موقع پر جب (ن) لیگ کی عشرت اشرف اپنا بیلٹ پیپر باہر لے کر آئیں تو سیاہی صحیح نہ لگی ہونے کی وجہ سے ان کی جانب سے بھی بیلٹ باکس میں ڈالنے پر تاخیر ہوئی
جس پر پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس موقع پر بھی پولنگ کا عمل رکا رہا اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی جاتی رہی تاہم اتفاق رائے سے اس ووٹ کو دوبارہ ڈالنے کی اجازت دیدی گئی۔ پیپلز پارٹی سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے عمل سے لا تعلق رہی اور اس کے کسی بھی رکن اسمبلی نے ووٹ کاسٹ نہ کیا۔ زیب النساء4 اعوان نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد فیصلہ ضمیر دا ووٹ نواز شریف دا کا نعرہ لگایا جس لیگی اراکین اسمبلی نے ایک بار پھر شدید نعرے بازی کی۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سپیکر رانا محمد اقبال نے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق کل 349ممبران اسمبلی نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا جن میں سے ایک ووٹ مسترد قرار پایا۔
پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے متفقہ امیدوار پرویز الٰہی نے 201جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد اقبال نے 147ووٹ حاصل کئے۔ نتیجے کا اعلان ہوتے ہی مسلم لیگ (ق) او رتحریک انصاف کی جانب سے عمران خان اور پرویز الٰہی کے حق میں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ان کی جانب سے ووٹ چور ، چور چور ووٹ چور، گو عمران گو ، ہارس ٹریڈنگ بند کرو ، گو سپیکر گو ، ڈاکو سپیکر نا منظور کے نعرے لگائے جاتے رہے۔اس موقع پر (ق ) لیگ اور پی ٹی آئی کے اراکین نے بھی گلی گلی میں شور ہے سارا ٹبر چور ہے ، چور مچائے شور کے نعرے لگائے گئے۔پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے اراکین اسمبلی پرویز الٰہی کو مبارکبا دینے ان کی نشست پر پہنچ گئے جبکہ لیگی اراکین کی جانب سے شدید نعرے بازی جاری رہی۔
رانا محمد اقبال نے نو منتخب سپیکر چوہدری پرویز الٰہی سے شور شرابے کے دوران ہی حلف لیا اور ا س کے بعد سپیکر کی چیئر چھوڑ دی۔ اس موقع پر تمام اراکین نے بار باری سپیکر چیئر پر جا کر پرویز الٰہی کو مبارکباد دی جبکہ مہمانوں کی گیلری میں بیٹھے ہوئے مہمان بھی وقفے وقفے سے چوہدری پرویز الٰہی کے حق میں نعر ے لگاتے رہے۔ نو منتخب سپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے (ق) لیگ اور پی ٹی آئی کے اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش رہیں ان کو زخم زیادہ لگ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فضل اور رحمت ہے کہ میں سپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوا ہوں اوراس ذات کا جتنا بھی شکر ادا کروں وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنی اتحادی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا بھی شکر یہ ادا کرتا ہوں ،
میں پی ٹی آئی اور اپنی جماعت کے تمام اراکین کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں اور میں اس طرف کے لوگوں کا بھی شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجھے سپیکر کے منصب کیلئے چنا گیا ہے ، میرے دل میں ایوان میں موجود تمام ممبران کا احترام ہے اور انشا اللہ ان سے برابری کا سلوک ہوگا۔اس دوران لیگی اراکین کی جانب سے مسلسل نعرے بازی جاری رہی جبکہ کئی اراکین ایجنڈے کے صفحے پھاڑ کر ہوا میں اچھالتے رہے۔ چوہدرری پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ میں اس ایوان کا کسٹوڈین ہوں او رمیں یقین دلاتا ہوں کہ اس ایوان کو افہام و تفہیم سے چلائیں گے۔ ہمارا اجتماعی کام قانون سازی ہے اور ہم اپنی مدت پوری ہونے کے بعد عوام کو جوابدہ ہیں ،یہ کام شور شرابے سے نہیں بلکہ کارکردگی سے ہوگا۔
ہم نے مفاد عامہ کے لئے کتنے قوانین بنائے ہیں مقابلہ اس بات کا ہوگا۔ یہاں دس سالہ حکومت کا بھی ریکارڈ موجود ہے اور ہم بھی کام کریں گے جس کا عوام موازنہ کریں گے اور اس میں زمین آسمان کا فرق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ ہم اس ایوان کا تحفظ کریں گے اور اس کی روایات کو پامال نہیں کریں گے ،ہم قواعد و ضوابط کے تحت منصفانہ ،احسن اور مساوی طریقے سے ایوان کی کاررائی کو چلائیں گے اور کوئی کمی کوتاہی نہیں چھوڑیں گے۔ ہمارایہ ایوان پاکستان کی سالمیت اور نظریہ پاکستان کے تحفظ اور اس کے وقار میں اضافے کا باعث بنے گا اور میں اپنے منصب کی فرائض کی بجا آوری میں کمی نہیں آنے دوں گا بلکہ ہم مل جل کر منزل کی جانب گامزن رہیں گے۔
سپیکر پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم اب ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے مرحلے کا آغاز کرتے ہیں تاہم اس دوران لیگی اراکین کی جانب سے ڈائس کا گھیراؤ نہ چھوڑا گیا جس پر پرویز الٰہی نے کہا کہ آپ کو دس منٹ دے رہے ہیں کیونکہ اس منصب کا تقاضہ ہے کہ میں ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کا مرحلہ مکمل کراؤں۔ آپ دس منٹ تک گلہ صاف کر لیں۔ تاہم اس کے باوجود لیگی اراکین ٹس سے مس نہ ہوئے اور نعرے بازی جاری رکھی۔ سینئر سیکرٹری ،پی ٹی آئی اور (ق) لیگ کے اراکین کی جانب سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی سے وقفے وقفے سے مشاورت کی جاتی رہی اور تقریباً4بجکر 45منٹ پر سپیکر پرویز الٰہی نے کہا کہ ہم نماز عصر کیلئے آدھے گھنٹے کا وقفہ کرتے ہیں۔ اس دوران لیگی اراکین اسمبلی پنجاب اسمبلی کے احاطے میں پہنچ گئے اور ہار س ٹریڈنگ بند کرو ، ڈاکو سپیکر نا منظور ، چور چور ووٹ چور کے نعرے لگاتے رہے۔