صدر مملکت اور 3صوبوں کے گورنرز کے استعفوں کے معاملے پر صورتحال تبدیل، صدرممنون حسین نے بھی استعفیٰ کی تردید کردی،گورنرز اور صدر ملکر کیا کررہے ہیں؟ حیرت انگیزانکشافات

16  اگست‬‮  2018

اسلام آباد (آئی این پی)25جولائی کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کی روشنی میں صدر مملکت اور 3صوبوں کے گورنرز کے استعفوں کے معاملے پر نئی صورتحال پیدا ہو گئی،مسلم لیگ (ن) کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں استعفوں کی تجویز پر غور کیا گیا تھا، جس کے بعد سندھ کے سابق گورنر محمد زبیر، پنجاب کے مستعفی گورنر ملک رفیق رجوانہ اور خیبرپختونخوا کے گورنر اقبال ظفرجھگڑا نے صدر مملکت ممنون حسین سے ملاقات کر کے متفقہ فیصلہ کرنے کے معاملے پر مشاورت کی،

جس پر صدر مملکت نے یہ موقف اختیار کیا کہ ہمیں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، نئے وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ سے حلف لینے کے بعد حتمی فیصلہ کرنا چاہیے جبکہ صدر مملکت ممنون حسین کے قریبی ذرائع نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف نے انہیں صدر کے عہدے سے مستعفی ہونے کا کوئی پیغام بھجوایا تھا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ذمہ دار ذرائع سے اس صورتحال کے بارے میں ملنے والی مصدقہ معلومات کے بعد کی تصدیق کیلئے جب خیبرپختونخوا کے گورنر اقبال ظفر جھگڑا سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر مستعفی گورنر رفیق رجوانہ اور ان کی ملاقات میں انتخابات کے بعد کی نئی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس حوالے سے صدر ممنون حسین سے بھی ہماری مشترکہ ملاقات ہوئی تھی، جس میں عہدوں سے مستعفی ہونے کے معاملے پر بات چیت ہوئی، صدر مملکت نے ہم تینوں سے رائے لی اور تینوں سے یہ رائے دی کہ بطور گورنرز ہمیں مستعفی ہوجانا چاہیے، جس پر صدر مملکت ممنون حسین نے کہا کہ مجھ سمیت آپ سب کی ایک آئینی پوزیشن ہے، ہمیں اس مرحلے پر کوئی آئینی بحران پیدا نہیں کرنا چاہیے، ویسے بھی میری صدارت کی مدت 8ستمبر کو ختم ہو رہی ہے، نئے وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ سے حلف لینے کے بعد استعفے دینے چاہئیں، صدر مملکت سے ملاقات کے بعد ہم تینوں کی بعد میں ملاقات ہوئی،

جس میں یہ رائے آئی کہ پہلے اتفاق رائے پیدا کرلیں اور اس کے بعد پیر کو دوبارہ مشاورت کی جائے اور استعفے دینے کا حتمی فیصلہ کیا جائے تاہم اس ملاقات سے قبل ہی سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد میں نے رفیق رجوانہ سے بھی مشاورت کی ، اقبال ظفر جھگڑا نے کہا کہ خیبرپختونخوا کی صورتحال سندھ اور پنجاب کے گورنرز سے اس لئے بھی مختلف تھی کیونکہ صوبائی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر جو قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے تھے اور ان کا نام نئے اسپیکر قومی اسمبلی کے طور پر سامنے آ چکا تھا اگر میں استعفیٰ دے دیتا تو آئینی بحران پیدا ہو سکتا تھا لہٰذا اس صورتحال سے بچنے کیلئے میں نے فوری طور پر استعفیٰ نہیں دیا،

(آج) جمعہ کو نئے نو منتخب وزیراعلیٰ محمود خان سے حلف لینے کے بعد میں اپنا استعفیٰ صدر مملکت ممنون حسین کو بھجوا دوں گا جبکہ گورنر پنجاب نے بھی آج اپنا استعفیٰ میری معلومات کے مطابق صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے۔ دریں اثناء4 مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ عام انتخابات کے نتائج کے بعد لاہور میں میاں شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں صدر اور گورنرز کے عہدوں سے مستعفی ہونے کی تجویز پر بحث و مباحثہ ہوا تھا اور اس تجویز کے بعد سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے سب سے پہلے اپنا استعفیٰ دیا تھا، علاوہ ازیں صدر مملکت ممنون حسین کے قریبی ذرائع نے ان اطلاعات اور قیاس آرائیوں کو غلط اور حقائق کے منافی قرار دیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے انہیں صدر مملکت کے عہدے سے مستعفی ہونے کا کوئی پیغام بھجوایا تھا، حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف کی طرف سے صدر مملکت کو مستعفی ہونے کا کوئی پیغام نہیں بھجوایا گیا اور اس حوالے سے میڈیا کے بعد حلقوں میں کی جانے والی قیاس آرائیاں درست نہیں ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…