کراچی(سی پی پی ) پاکستان میں ہونے والے گیارہویں عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے 270 حلقوں پر 2870 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں جس میں دس مختلف جماعتوں کے سربراہ بھی شامل ہیں۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے طے شدہ اصول کے مطابق قومی اسمبلی کے کسی بھی حلقے سے ضمانت بچانے کے لیے کاسٹ کیے گئے
ووٹوں کا 25 فیصد حاصل کرنا ضروری ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تین حلقوں پر 66 میں سے 61 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ سندھ میں قومی اسمبلی کے 61 حلقوں پر 824 میں سے 696 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔۔پنجاب سے قومی اسمبلی کے 141 حلقوں پر 1501 میں سے 1241 امیدواروں ڈالے گئے ووٹوں کا 25 فیصد لینے میں ناکام ہوئے۔بلوچستان سے 16 حلقوں پر 287 میں سے 264 امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں جب کہ خیبرپختونخوا سے قومی اسمبلی کے 39 حلقوں پر 411 میں سے 354 کی ضمانت ضبط ہوئی۔سابقہ فاٹا کے 12 حلقوں پر 266 میں سے 95 اعشاریہ 48 فیصد امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔ انتخابات میں جن امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئی ان میں دس سیاسی جماعتوں کے سربراہ بھی شامل ہیں۔۔مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف کی سوات سے ضمانت ضبط ہوئی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی لیاری اور مالاکنڈ سے ضمانتیں ضبط ہوئیں۔متحدہ مجلس عمل((ایم ایم ای)کے سربراہ فضل الرحمن کی ضمانت ڈیرہ اسماعیل خان سے ضبط ہوئی۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی کوئٹہ سے بری طرح ناکام ہوئے۔قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپا ؤکی ضمانت چارسدہ سے ضبط ہوئی۔پاک سرزمین کے سربراہ مصطفی کمال کی کراچی، سندھ ترقی پسند پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر قادر مگسی کی نوابشاہ اور عوامی راج پارٹی کے سربراہ جمشید دستی کی ضمانت مظفر گڑھ سے ضبط ہوئی۔پاکستان تحریک انصاف گلالئی کی سربراہ عائشہ گلا لئی کی 4 حلقوں این اے 53 اسلام آباد، این اے 25 نوشہرہ، این اے 231 سجاول اور این اے 161 لودھراں سے ضمانتیں ضبط ہوئیں۔بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ عبدالحئی بلوچ کی این اے 259 سے ضمانت ضبط ہوئی۔