اسلام آباد (سی پی پی)سپریم کورٹ نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس میں خیبرپختوا کے تمام اسپتالوں کے انتظامی بورڈز کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹس طلب کر لی۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا کے سپتالوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کی، لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے انتظامی بورڈ کے سربراہ فیصل سلطان نے بتایا کہ صورتحال میں بہتری لائی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے فیصل سلطان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ خود اپنی آنکھوں سے اسپتالوں کی ابترحالت دیکھی ہے، خیبرٹیچنگ اسپتال کے آپریشن تھیٹر میں چائے کی کیتلی پڑی تھی، صفائی کا انتظام تو آپ کرنہیں سکے، ایک بورڈ کا سربراہ عمران خان کا کزن نوشیروان برقی تھا، جو سارا وقت امریکہ میں رہتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ لیڈی ریڈنگ اسپتال کا تو ٹراما سینٹر بھی کام نہیں کر رہا تھا، لاڑکانہ کی صورتحال یہ ہے کہ ایک بچے کو چار اسپتالوں میں لے جایا گیا لیکن ٹراما سینٹر کی سہولت کسی اسپتال میں نہیں تھی۔ راولپنڈی ادارہ برائے امراض قلب بھی سرکاری اسپتال ہے وہ بہت اچھا کام کر رہا ہے، صحت کے نظام میں بہتری تک اس معاملے کوچھوڑنے والے نہیں۔عدالت نے خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کے انتظامی بورڈز سے کارکردگی رپورٹس طلب کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔دریں اثناء چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے میڈیا لاجک کو ایک مرتبہ پھر ریٹنگ جاری کرنے سے روکتے ہوئے پیمرا کے چیئرمین کی سربراہی میں سب کو ایک ساتھ بیٹھ کر تجاویز مرتب کرنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے میڈیا لاجک کے ریٹنگ جاری کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
میڈیا لاجک کے چیف ایگزیکٹو افسر(سی ای او)سلمان دانش عدالت میں پیش ہوئے جس پر چیف جسٹس نے سی ای او میڈیا لاجک سے استفسار کیا کہ آپ نے عدالت کے احکامات کیوں نہیں بجا لائے؟۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے جان بوجھ کر حکم عدولی کی، اٹارنی جنرل چارج شیٹ بنائیں۔سی ای او میڈیا لوجک سلمان دانش نے جواب دیا کہ میں معافی مانگتا ہوں ہم نے عدالتی حکم پر عمل درآمد کی رپورٹ جمع کرائی ہے جو نا مناسب تھی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کی مشروط معافی کو تسلیم نہیں کرتے آپ کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی ہو گی، نہال ہاشمی کا کیس آپ کے سامنے ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے جان بوجھ کر ریٹنگ میں ردوبدل بھی کیا دو تین بڑے بوائز ہیں جنہوں نے سب کنٹرول کر رکھا ہے۔سلمان دانش نے کہا کہ ہم نے کوئی امتیاز نہیں رکھا تمام چینلز کو ریٹنگ دے رہے ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پیمرا نے ریٹنگ جاری کرنے کا میکنزم اختیار کیا ہے۔
پرائیویٹ کمپنیاں پیسے کما رہی ہیں حکومت اس کارٹل کو جلد روکے یہ مناپلی درست نہیں ،حکومت کو گالیاں دینے والوں کی ریٹنگ بڑھا دی جاتی ہے۔عدالت نے میڈیا لاجک کو ایک مرتبہ پھر ریٹنگ جاری کرنے سے روک دیا۔عدالت نے چیئرمین پیمرا کی سربراہی میں سب کو تجاویز مرتب کر نے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 5 ستمبر تک ملتوی کر دی۔