اسلام آباد (سی پی پی)عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کرنے والا اسلام آباد ہائی کورٹ کا بنچ ایک بار پھر ٹوٹ گیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان نااہلی کیس سننے سے معذرت کر لی۔جسٹس اطہر من اللہ نے معذرت کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا تعلق سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے رہا ہے اس وجہ سے افتخار چوہدری کی پارٹی کے رکن کی طرف سے دائر درخواست نہیں سن سکتا۔
بنچ ٹوٹنے کے بعد نیابنچ بنانے کے لیے معاملہ واپس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھجوا دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ عمران خان کے خلاف اپیلوں کی سماعت کے لیے 2رکنی بنچ جسٹس شوکت عزیز کی سربراہی میں قائم کیا گیا تھا،یاد رہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کے کیس کی سماعت کے لیے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سربراہی میں لارجر بینچ نے جمعرات کو سماعت کرنا تھی ،شہدافاؤنڈیشن کے حافظ احتشام احمد اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی پارٹی پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے درخواستیں دائرکی گئی ہیں ، ہائی کورٹ کے بینچ چیئرمین تحریک انصاف کو وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے سے روکنے کے لئے متفرق درخواست کی سماعت بھی کرنا تھی۔درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ عمران خان نے اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق جھوٹ بولا لہذا وہ صادق و امین نہیں رہے، آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت وہ رکن قومی اسمبلی بننے کے اہل نہیں، انہیں وزیراعظم بننے سے روکا جائے۔پہلے یہ کیس جسٹس شوکت صدیقی کے پاس ہی تھا جن کے ساتھ جسٹس عامر فاروق بنچ میں شامل تھے،تاہم 29 جولائی کو بینچ سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو علیحدہ کرکے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو شامل کیا گیا۔
مگر پھر یکم اگست کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب دونوں نے سماعت سے معذرت کرلی۔ذرائع نے بتایاکہ عمران خان کے وکیل جسٹس شوکت عزیزصدیقی پر جانبداری کی درخواست کرتے ہوئے کیس کسی دوسرے بنچ کو منتقل کرنے کی درخواست کریں گے ۔ہائی کورٹ کا بینچ چیئرمین تحریک انصاف کو وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے سے روکنے کے لئے متفرق درخواست کی سماعت بھی کرے گا۔