اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خیبرپختونخواہ اسمبلی میں تحریک انصاف کو زبردست جھٹکا، سپیکر مشتاق غنی کو 81ووٹ جبکہ وزیراعلیٰ محمود خان کو 77ووٹ پڑے، 4ووٹ کہاں گئے؟ سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ اسمبلی کے آج کے اہم اجلاس میں تحریک انصاف کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا جب سپیکر اور وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران ووٹوں کی
تعداد میں فرق سامنے آیا۔ تحریک انصاف کے مشتاق غنی سپیکر کے امیدوار تھے اور اسمبلی میں 81ووٹ لیکر سپیکر منتخب ہو گئے ہیں جس کے بعد وزیراعلیٰ کے انتخاب منعقد ہوئے جس میں تحریک انصاف کے محمود خان 77ووٹ لیکر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ منتخب ہوئے تاہم سپیکر اور وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران ووٹوں کی تعداد میں 4ووٹوں کا فرق سامنے آیا جس نے ہر کسی کو چونکا دیا ہے کیونکہ انتخاب سیکرٹ بیلٹ کے بجائے شو آف ہینڈ کے ذریعے کیا گیا۔ 4ووٹوں کے فرق کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایک رکن اسمبلی حج پر ہونے کی وجہ سے سپیکر اور وزیراعلیٰ کی ووٹنگ میں ووٹ پول نہیں کر سکے جبکہ سپیکر مشتاق غنی کیونکہ سپیکر منتخب ہو چکے تھے اور سپیکر غیر جانبدار ہوتا ہے اس لئے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں انہوں نے بھی ووٹ نہیں ڈالا جبکہ ایک آزاد رکن اپوزیشن میں شامل ہونے کی وجہ سے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں محمود خان کو ووٹ نہیں ملا ۔ واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے کے پی کے میں مسلسل دوسری مرتبہ اپنی حکومت بنا لی ۔محمود خان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب ہو گئے ہیں ۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمود خان نے 77 ووٹ حاصل کیے جبکہ اپوزیشن کے نثار گل نے 33 ووٹ لیے۔وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل شروع ہو ا۔تو سپیکر کے پی کے اسمبلی مشتاق غنی نے ایوان کے دروازے بند کرنے کا حکم دیا اور ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار محمود خان کو ووٹ دینے کیلئے اراکین لابی نمبر 2 میں جائیں جبکہ اپوزیشن کے امیدوار میاں نثار گل کو ووٹ دینے والے اراکین لابی نمبر ایک میں جائیں۔جس کے بعد وزیر اعلیٰ کا اعلان کردیا گیا۔