اسلام آباد(آ ئی این پی) الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ اگر کہیں دھاندلی کا شبہ ہو تو ملکی قوانین میں طریقہ کار واضح ہے، ایسی صورت میں الیکشن کمیشن اور ٹربیونلز کے پاس پٹیشن دائر کی جاسکتی ہے۔ بد ھ کو الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر مملکت ممنون حسین کے بیان پر ردعمل د یتے ہو ئے مؤ قف اختیار کیا گیا ہے کہ قانون اور شواہد کے مطابق احسن طریقے سے فیصلے کیے جاسکتے ہیں،
اگر کہیں دھاندلی کا شبہ ہو تو ملکی قوانین میں طریقہ کار واضح ہے، ایسی صورت میں الیکشن کمیشن اور ٹربیونلز کے پاس پٹیشن دائر کی جاسکتی ہے،واضح رہے کہ گذشتہ روز جناح کنونشن سینٹر اسلام آباد میں یوم پاکستان کی مرکزی تقریب سے خطاب کے دوران صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ کچھ عرصے قبل حکومت اور حزب اختلاف نے انتہائی عرق ریزی کے ساتھ انتخابی اصلاحات تیار کیں جن کے نتیجے میں الیکشن کمیشن کو وسیع ترین اختیارات دیئے گئے، اداروں کو اسی طرح بااختیار بنانا ناگزیر ہے اگر مختلف حلقوں کی جانب سے بے اطمینانی محسوس کی جائے تو یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے رفع کرے کیونکہ ایک آزاد خودمختار پاکستان کی آرزو صرف اسی صورت میں ہوسکتی ہے۔سابق وفاقی سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان و چیئرمین نیشنل ڈیمو کریٹک فانڈیشن کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ صدر مملکت ممنون حسین نے یوم پاکستان کی تقریب کے دوران الیکشن 2018کے بارے میں مختلف حلقوں کی طرف سے بے اطمینانی کا ذکر کیا اور کہا کہ اسکی ذمہ داری الیکشن کمیشن آف پاکستان پر عائد ہوتی ہے ،صدر مملکت نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انہیں مطمئن کرے اور ایسے انتظامات کو یقینی بنائے جن کے نتیجہ میں رائے دہندگان میں یہ اعتماد پید اہو سکے کہ امور مملکت میں ان کے فیصلوں پر بھی کوئی آنچ نہیں آئے گی ، بدھ کو اپنے ایک بیان میں کنور محمد دلشاد نے کہا کہ بادی النظر میں صدر مملکت نے 2018کے انتخابات کی شفافیت پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کار کردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ انہیں صدر مملکت کی حیثیت سے الیکشن کے نتائج بارے رائے زنی کرنے سے احتراز کرنا چاہئے تھا ۔ کنور محمد دلشاد نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ صدر مملکت کے اعتراضات پر اپنا نقطہ نظر عوام کے سامنے پیش کریں کیونکہ صدر مملکت کے خیالات سے بیشتر چیف جسٹس آف پاکستان بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تشکیل کے بعد قانونی طور پر الیکشن تنازعات حل کروانے کے تمام معاملات الیکشن ٹربیونلز کو منتقل ہو چکے ہیں ۔کنور محمد دلشاد نے کہا کہ انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد اب نگران سیٹ اپ کے بارے میں آئندہ کے لئے روڈ میپ تیار کرنا ہوگا کیونکہ نگران سیٹ اپ اپنی آئینی ، قانونی و انتظامی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہا۔ کنور محمد دلشاد کے مطابق الیکشن 2018بین الاقوامی معیار کے مطابق تھے لیکن پولنگ کے عملے نے اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے اعلی معیار کی تربیت کو نظر انداز کر دیا جسکی کوتاہی کی وجہ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلی انتظامات دھند کی زد میں آگئے۔