پی ٹی آئی کے اسد قیصرقومی کواسمبلی کے سپیکر کیلئے 176لیکن قاسم سوری کوڈپٹی سپیکر کیلئے 183ووٹ کیسے ملے ؟ حیرت انگیز وجہ سامنے آگئی

15  اگست‬‮  2018

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے اسد قیصر قومی اسمبلی کے21ویں سپیکر منتخب ہو گئے۔اسد قیصر176ووٹ حاصل کر کے سپیکر منتخب ہوئے جبکہ اپوزیشن کے امیدوار سید خورشید احمد شاہ146ووٹ حاصل کر سکے، سپیکر کے انتخاب میں ڈالے گئے330ووٹوں میں سے8مسترد ہوئے۔سپیکر منتخب ہونے کے بعد سبکدوش ہونے والے سپیکر سردار ایاز صادق نے نومنتخب سپیکر اسد قیصر سے حلف لیا جبکہ تحریک انصاف ہی کے قاسم سوری ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے ۔

قاسم سوری183ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مقابلے میں اپوزیشن کے امیدوار اسعد محمود144ووٹ حاصل کر سکے۔ ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے 328ووٹ پول ہوئے جن میں سے ایک مسترد ہوا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نومنتخب ڈپٹی سپیکر قاسم سوری سے حلف لیا۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا منتخب ہونے کے بعد کہنا تھا کہ ذاتی مفادسے بالاتر ہوکر ملکی مفادات کے لیے کام کریں گے، ہم سب کی شناخت پاکستان ہے، اس سے ہی ہماری آن اور شان ہے، ہم مل جل کر پاکستان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں، مشاورت سے اقدامات کریں گے اور آگے بڑھیں گے، اسمبلی سیکریٹریٹ کی طرف سے ہر قسم کا تعاون فراہم کیا جائے گا۔بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سبکدوش ہونے والے سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔جس میں سپیکر و ڈپٹی سپیکرکیلئے پولنگ ہوئی، پہلے مرحلے میں سپیکر قومی اسمبلی کیلئے خفیہ رائے شماری کے ذریعے انتخاب ہوا۔ سپیکر ایاز صادق نے سپیکر کے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے ارکان کو سپیکر کے انتخاب کے طریقہ کار سے آگاہ کیا۔ متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر کے امیدوار سید خورشید احمد شاہ تھے، جن کے تجویز کنندہ سید نوید قمر، رمیش لال، شازیہ صوبیہ اور شاہدہ رحمانی تھیں جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے سپیکر کے امیدوار اسد قیصر تھے

جن کے تجویز کنندہ ریاض فتیانہ ، عمر ایوب اور فضل محمد خان تھے۔ اسپیکر ایاز صادق نے اراکین کو بیلٹ باکس دکھانے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس میں ہاتھ لگا کر دیکھیں،کہیں کچھ پہلے سے تو نہیں،ایاز صادق نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد پولنگ ایجنٹ پیچھے ہٹ جائیں ہم خود ووٹ کاؤنٹ کریں گے۔جسکے فوری بعد سردار ایازصادق نے کہا کہ ایسا نہیں ہو گا پولنگ ایجنٹ کے سامنے ووٹ گنیں جائیں گے جبکہ ہم کسی کو فارم45سے منع نہیں کریں گے بلکہ دستخط اور

انگوٹھے لگا کر فارم 45دیں گے۔پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘بیلٹ باکس پر پین کے بجائے مہر کا استعمال کیا جائے۔جس پر اسپیکر نے کہا کہ میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں،مہر اور پیڈ فراہم کیے جائیں گے۔ووٹنگ کے موقع پر کسی بھی رکن کو موبائل سے ووٹ کی تصویر بنانے کی اجازت نہیں تھی۔ ارکان ووٹ کی رازداری کا خاص خیال رکھیں،سپیکر کے انتخاب کیلئے پولنگ کا وقت مقرر نہیں جب تک تمام ارکان ووٹ پول نہیں کرلیتے پولنگ کا عمل جاری رہے گا،

سپیکر کے انتخاب کیلئے دو پولنگ بوتھ بنائے گئے تھے۔ ایک پولنگ بوتھ پر پیپلز پارٹی سے غلام مصطفی شاہ اور تحریک انصاف کے عمران خٹک پولنگ ایجنٹ تھے جبکہ دوسرے پولنگ بوتھ پر پیپلز پارٹی کی شازیہ مری اور تحریک انصاف کے عمر ایوب پولنگ ایجنٹ تھے۔پولنگ شروع ہوئی تو سیکرٹری قومی اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے ارکان کو حروف تہجی کے مطابق باری باری ان کے نام سے بلایا۔سپیکر کے پولنگ کے دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جب ووٹ ڈالنے پہنچے تو

معلوم ہوا کہ ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھا، جس پر پولنگ ایجنٹس کی رضامندی سے انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔اس موقع پر پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل نے اعتراض اٹھایا کہ ‘میرا شناختی کارڈ نہیں تھا، جس پر اسٹاف نے کہا کہ کارڈ لے آئیں یا دوبارہ اسمبلی کارڈ بنوا کر لائیں، جبکہ عمران خان نیازی کے پاس کارڈ نہیں تھا، لیکن انہیں اجازت دی گئی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘تمام ارکان برابر ہیں، سب سے یکساں سلوک ہونا چاہیے۔جس پر اسپیکر ایاز صادق نے عبدالقادر پٹیل سے کہا کہ

اگر آپ بھی پوچھ لیتے تو آپ کو بھی اجازت دے دی جاتی، میرے لیے تمام ارکان برابر ہیں۔ جس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ عمران خان نے مجھ سے اجازت لی تھی جس پر میں نے انہیں اجازت دی آپ بھی مجھ سے اجازت لے لیتے تو میں آپ کو بھی ووٹ پول کرنے دیتا ۔بعد ازاں جب تمام ارکان نے ووٹ ڈال لیا تو اسپیکر نے پولنگ ختم ہونے کا اعلان کیا اور امیدواروں اور پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی ہوئی۔جس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے نتیجے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ

سب ارکان کا شکریہ،خوش اسلوبی سے یہ مرحلہ مکمل ہو گیا ہے،میں14ویں قومی اسمبلی کے ارکان کا مشکور ہوں ،جنہوں نے مجھے 5سال برداشت کیا،حکومت اور اپوزیشن ایک ہی گاڑی کے 2پہیے ہیں ،انہوں نے کہا کہ2012کی نسبت2018تک قومی اسمبلی کی کارکردگی میں بہتری آئی۔اس موقع پر سردرار ایازصادق نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر اب تک330ارکان نے حلف اٹھایا ہے جبکہ سپیکر کے انتخاب میں بھی330ووٹ ہی ڈالے گے جن میں سے8ووٹ مسترد ہوئے

جس میں سے تحریک انصاف کے امیدوار اسد قیصر نے 176 ووٹ حاصل کر کے کامیا ب ہوئے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے امیدوار سید خورشید شاہ 146ووٹ حاصل کر سکے۔پولنگ کے نتائج کا اعلان کرنے کے بعد سردار ایاز صادق نے اسد قیصر سے اسپیکر قومی اسمبلی کا حلف لیا۔اپنے پہلے خطاب میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ لازمی ہے ہم ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر ملکی مفادات کے لیے کام کریں، ہم سب کی شناخت پاکستان ہے، اس سے ہی ہماری آن اور شان ہے،

ہم مل جل کر پاکستان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ان کاکہنا تھاکہ اسمبلی سیکرٹریٹ کا عملہ دیانتداری سے اپنا کام سرانجام دے، ہم آئین کے پابند ہیں،اسمبلی میں حاضری یقینی بنائیں گے، ہم سب کی پہچان پاکستان ہے، پاکستان ہی ہماری آن اور شان ہے۔مرتضیٰ جاوید عباسی نے نو منتخب سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمان کے تقدس کیلئے مثالی کردار ادا کریں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ جانتا ہوں کہ اسپیکر قومی اسمبلی کا عہدہ بھاری ذمہ داری والا ہے، مشاورت سے اقدامات کریں گے اور

آگے بڑھیں گے، خوشی ہے تجربہ کار لوگ ایوان میں ہیں ملک کیلئے ملکر کام کریں گے، میری اسپیکر شپ کے دوران عملہ ہر وقت دستیاب رہے گا، قومی اسمبلی عملے کو ہدایت کرتا ہوں اپنا کام دیانتداری سے کرے، قومی اسمبلی سیشن میں بھرپور شرکت کر کے ملک کیلئے کام کریں، لازمی ہے ہم ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر ملکی مفادات کے لیے کام کریں، ہم مل جل کر پاکستان کی خدمت کرنا چاہتے ہیں،میڈیا کو یقین دہانی کراتا ہوں اسمبلی سیکریٹریٹ کی طرف سے ہر قسم کا تعاون فراہم کیا جائے گا۔

بعد ازاں سپیکر کا انتخاب مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی سپیکر کا انتخاب نومنتخب سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہوا۔ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں اپوزیشن کی جانب سے اسد محمودجبکہ تحریک انصاف کی جانب سے قاسم سوری امیدوار تھے۔ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کیلئے تمام ارکان نے ووٹ ڈال لیا توسپیکر اسد قیصر نے پولنگ ختم ہونے کا اعلان کیا اور پولنگ ایجنٹس کی موجودگی میں ووٹوں کی گنتی ہوئی۔جس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے نتیجے کا اعلان کرکیا۔جسکے مطابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب میں مجموعی طور پر328 ارکان نے حق رائے دہی استعمال کیا۔پول کئے گئے328میں سے صرف ایک ووٹ مسترد ہوا،تحریک انصاف کے نامزد امیدوار ڈپٹی سپیکر قاسم سوری183ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ ان کے مقابلے میں اپوزیشن کے امیدوار اسد محمود144ووٹ حاصل کر سکے۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے نومنٹ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری سے حلف لیا۔سپیکر کے مقابلے میں کل 330ووٹ پول ، 8مسترد جبکہ ڈپٹی سپیکر کے انتخاب میں 328پول ووٹوں میں سے صرف ایک ووٹ خارج ہوا ، اس طرح قیاس ہے کہ اسد قیصر کو کم ووٹ ملنے کی وجہ ان کے8ووٹ مسترد ہونا جبکہ قاسم سوری کو زیادہ ووٹ ملنے کی وجہ ان کا صرف ایک ووٹ مسترد ہونا بتائی جارہی ہے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…