اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پٹرول پمپوں پر پٹرول کی چوری کی شکایت آتی رہتی ہیں تاہم اس حوالے سے اوگرا کا کردار کچھ تسلی بخش نہیں۔ پٹرول پمپ انتظامیہ کی جانب سے ناپ تول میں کمی کی شکایت اکثر شہری کرتے نظر آتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک تازہ واقعہ پیش آیا ہے جس میں پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او)کے پٹرول پمپ پر ہونیوالے اس کام نے سب کو حیران کر دیا ہے ۔
مؤقر قومی اخبار روزنامہ پاکستان لاہور میں صحافی محمد زبیر اعوان اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیںقائد اعظم انڈسٹریل اسٹیٹ کے قریبپیکو موڑ پر موجود پاکستان سٹیٹ آئل ( پی ایس او)کے پٹرول پمپ پر معمول کی مطابق شہری پٹرول ڈلوانے میں مصروف تھے ، ایک موٹرسائیکل سوار نے 200روپے کا پٹرول ڈلوایا لیکن اسے ناپ تول میں کمی کا شک پڑا توموٹرسائیکل سوار نے بحث کرنے کی بجائے موٹرسائیکل پٹرول پمپ کے ایک کونے میں کھڑی کی اور ایک ڈیڑھ لٹر کی بوتل میں پٹرول نکالناشروع کردیا۔تھوڑی ہی دیر میں موٹرسائیکل کے ٹینک سے پٹرول نکل چکا تھا لیکن پٹرول کی جو مقدار ” بازیاب“ ہوئی ، وہ شاید عملے کی طرف سے وصول کی گئی رقم سے بہت کم تھی ۔ جب پی ایس او کے اس فیول یونٹ پر موجودکیشئر کو شکایت کی گئی تو اس نے واپس یونٹ پر آنے اور وہیں پر موجود فیول ڈالنے والے لڑکے کی موجودگی میں بات کرنے پر موٹرسائیکل سوار کو راضی کرلیا اور یونٹ پر پہنچتے ہی بات کرنے کی بجائے مبلغ150روپے کا مزید پٹرول ڈال دیاگیا، اسی دوران وہ کیشئر یونٹ سے غائب ہوگیا۔ شہری کا کہناتھاکہ 96روپے فی لٹرپٹرول ہے ، یوں 200روپے کا پٹرول ڈلنے پر ڈیڑھ لٹر کی بوتل بھرجاناتھی لیکن یہ آدھی ہی نہ ہوئی ،اس دوران پٹرول ڈالنے والا وہ ملازم ڈھٹائی کے ساتھ منہ دیکھتا رہاصارفین نے بتایاکہ یونٹ کی ایل ای ڈی لائیٹ خراب ہے
جس کی وجہ سے میٹر میں جھانک کر دیکھنا پڑتاہے لیکن اب کی بار پٹرول ڈالنے والے چور لڑکے نے یہ نوبت بھی نہ آنے دی اور فیول نوزل اس یونٹ تک واپس لے جانے سے قبل ہی ہاتھ مار کر میٹر کلیئرکردیا تھا۔پٹرول پمپ سے پٹرول ڈلوانے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ پیکو موڑلاہور پر موجوداس پی ایس او کے پٹرول پمپ پر رش نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سے پٹرول ڈلوالیتے ہیں
لیکن آج یہ سب آشکار ہوگیا کہ یہاں سے اکثریت عوام پٹرول کیوں نہیں ڈلواتے ، میٹر تو سب کے سامنے ہے لیکن مشین کی ناپ تول کا کسی کومعلوم ہی نہیں کہ اس کھاتے میں کتنا پٹرول چوری کررہے ہیں۔روزنامہ پاکستان کے تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ صرف وہاں کے پٹرول ڈالنے والے کا جرم نہیں بلکہ کیشیئر اور پٹرول پمپ کی ساری انتظامیہ ہی چور ہے ، کوئی منیجر بیٹھتا ہے اور نہ کوئی اور ذمہ دار شخص، پانچ کا پٹرول ڈال کر پچاس روپے چوری کرکے اکٹھے کر لیتے ہیں اور ممکنہ طورپر اس میں پی ایس او کے متعلقہ حکام کا بھی حصہ ہے یا کم ازکم ان کے علم میں ہے ۔