اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری کی طرف سے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے مقابلے میں متحدہ اپوزیشن کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار و مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کے فیصلے کے بعد پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے (ن) لیگ کی قیادت کو تجویز پیش کر دی کہ شہباز شریف کی بجائے (ن) لیگ کے سپیکر سردار ایاز صادق، خواجہ آصف یا کسی اور سینئر رہنما کا نام سامنے لے آئیں تو
وہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو ووٹ دینے پر رضامند کرلیں گے جبکہ شہباز شریف نے اس معاملے پر (آج) بدھ کو قومی اسمبلی کے سپیکر کے الیکشن کے موقع پر پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے مشاورت کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جس کے بعد پیپلز پارٹی کو وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے معاملے پر مسلم لیگ (ن) کا دوٹوک جواب دیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پیپلزپارٹی کے وفد نے مسلم لیگ (ن) کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ شہباز شریف کے بطور وزیراعظم امیدوار حمایت کیلئے پارٹی کے اندر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سید خورشید شاہ نے گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف سے لاہور میں ملاقات کی تھی اور انہیں اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو ان کے امیدوار ہونے پر تحفظات ہیں اس لئے وہ پارٹی میں کسی دوسرے لیڈر کو امیدوار کے طور پر سامنے لائیں ۔ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سردار ایاز صادق ،خواجہ محمد آصف اور خواجہ سعد رفیق بھی موجود تھے ۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ارکان پارلیمنٹ کی تقریب حلف برداری کے بعد خورشید شاہ کی سپیکر چیمبر میں سردار ایاز صادق سے ملاقات ہوئی اور اس معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوئی ۔
بعد ازاں سابق وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری کی رہائش گاہ پر ایک اجلاس ہوا جس میں اس معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا اور کہا گیا کہ مسلم لیگ (ن) اپوزیشن کے فیصلے کے تحت خورشید شاہ کی بطور سپیکر قومی اسمبلی امیدوار کی مکمل حمایت کر رہی ہے اس لئے پیپلزپارٹی کو چاہیے کہ وہ بھی بغیر کسی اعتراض کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کیلئے متحدہ اپوزیشن کے نامزد امیدوار شہبازشریف کی حمایت کرے ۔دریں اثناء میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم، اسپیکر اور
ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن میں امیدواروں کا معاملہ پر اپوزیشن اتحاد میں شامل جماعتیں ابھی تک متفق نہ ہوسکیں۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن اتحاد کے وزیراعظم کے امیدوار پر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے تحفظات ہیں جن کے حوالے سے ن لیگ کو باقاعدہ طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ الیکشن کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے کل جماعتی کانفرنس (اے پی سی) میں وزارت عظمی کے لیے امیدوار مسلم لیگ نواز، اسپیکر کے لیے پیپلز پارٹی اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے
متحدہ مجلس عمل سے لانے کا اعلان کیا تھا۔ذرائع کے مطابق وزارت عظمی کے لیے ن لیگ کے شہباز شریف، اسپیکر کے لیے پی پی پی کے خورشید شاہ جبکہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے مولانا اسد محمود کا نام سامنے آیا تھا اور وہ امیدوار ہیں اور ان کا تعلق ایم ایم اے سے ہے وہ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے ہیں۔30 جولائی کو مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ مجلس عمل کے درمیان قومی اسمبلی میں گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قیام پر اتفاق ہوا تھا۔ مسلم لیگ (ن) کے ایک اہم رہنما نے
خبر رساں ادارے ’’آئی این پی‘‘ کو بتایا کہ متحدہ اپوزیشن کے قیام کے وقت یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اسپیکر کا امیدوار پیپلز پارٹی، ڈپٹی کا متحدہ مجلس عمل اور وزیراعظم کا امیدوار مسلم لیگ (ن) سے ہو گا، اب پیپلز پارٹی کی طرف سے شہباز شریف کے نام پر تحفظات کا اظہار کرنا سمجھ سے بالاتر ہے اور یہ متحدہ اپوزیشن کے اتحاد کیلئے اچھی شروعات نہیں، پھر بھی ہم کوشش کریں گے کہ متحدہ اپوزیشن کو کوئی نقصان نہ پہنچے، مسلم لیگ (ن) اسپیکر کے امیدوار کیلئے پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ کو ووٹ دے گی اور اس کا اعلان کیا جا چکا ہے۔)