اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی ہارون الرشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے کچھ فیصلے بہت اچھے کیے ہیں، معروف صحافی ہارون الرشید نے کہا کہ گورنر کا فیصلہ میرے خیال میں صحیح ہے، سپیکر کا صحیح ہے، یہ میرا خیال تھا کہ جوڑ توڑ کی صلاحیت نہیں رکھتے ان کی پارٹی میں خلفشار ہے،
چوہدریوں سے بات کی اچھا کیا، سینئر صحافی نے کہا کہ میں عمران خان کو جانتا ہوں ان کا وزیراعلیٰ کے حوالے سے ذہن واضح نہیں ہے وہ ابہام کا شکار ہیں۔ سینئر صحافی ہارون الرشید نے کہا کہ جو بہترین امیدوار میری رائے میں ہے وہ اسے بنانا نہیں چاہتے، وہ چاہتے ہیں کہ اسے وزارتِ صحت دی جائے، سینئر صحافی نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ وزراء اچھے میسر نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ ہمایوں یاسر پر ان کے مخالفین نے الزام لگا دیا اور ہم نے بھی اسے ٹھیک مان لیا لیکن ایسا نہیں تھا میرا تو دل چاہتا ہے کہ ان سے معافی مانگوں، ان کے بارے میں دونوں باتیں غلط نکلیں، معروف صحافی نے کہا کہ کابینہ بنانا کوئی مشکل کام نہیں ہے، وزیراعلیٰ منتخب کرنا بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو مشورے دینے والے لوگ انہیں پھسلاتے بھی ہیں، سینئر صحافی ہارون الرشید نے کہا کہ میں دو آدمیوں کو جانتا ہوں، ایک خود بننا چاہتا تھا اور دوسرا اپنی مرضی کا وزیراعلیٰ لانا چاہتا تھا اور انہوں نے پارٹی پر پیسہ خرچ کیا ہے، دن رات ان کا ساتھ دیا ہے، اس صورتحال میں انہیں چاہیے یہ تھا کہ مناسب مشورہ کرنے کے بعد اعلان کر دیں، اس سے استقامت آ جاتی، معروف صحافی نے کہا کہ میں ان سے ہمیشہ کہتا رہا ہوں کہ آپ کو اخبار نویسوں سے ہر ہفتے ملنا چاہیے ان اخبار نویسوں سے جو رائے رکھتے ہیں، معاملات کا فہم رکھتے ہیں ہر ہفتے ایک اخبار نویس سے ملیں۔