برسلز (مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی یونین نے فنانشل ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے میں پاکستان کی مدد کی یقین دہانی کرا دی، جمہوری استحکام، معاشی خوشحالی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تعینات یورپی یونین کے سفیرژاں فرانسوا کوتاںنے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں
عمران خان سے خصوصی ملاقات کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین نے فنانشل ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکلنے ،جمہوری استحکام، معاشی خوشحالی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میںبھی میں پاکستان کی مددکرنے کو تیار ہیں۔ اسلام آباد میں تعینات یورپی یونین کے سفیر کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے دیگر ارکان کی طرح یورپی یونین بھی اس تنظیم کی مکمل رکن ہے اور دہشتگردوں کی مالی معاونت کے خاتمے اور منی لانڈرنگ خاتمے جیسے اہداف پر یقین رکھنے کیساتھ عملی کاوشوں میں بھی شریک ہے۔ اگر اس نوعیت کے باہمی تعاون پر اتفاق رائے ہو جاتا ہے تو ہمیں اس شراکت کو اس طرح طے کرنا ہو گا کہ پاکستان کی ضروریات بھی پوری ہوتی ہوں۔انہوں نے کہا جمہوریت یورپی یونین کا مضبوط ترین ستون ہے۔ یہ انسانی معاشرے کی ایک ایسی اخلاقی و سیاسی قدر ہے جس کی تمام دنیا میں ترویج کے لیے ہم ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔ یورپی یونین کے مبصر مشن نے 2013 میں 50 سفارشات پیش کی تھیں جن میں سے 35 سفارشات کو انتخابی اصلاحات کے بل 2017 میں شامل کیا گیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ یورپی یونین کے الیکشن مبصر مشن نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کئی مشاہدات و تاثرات بیان کیے ہیں جن میں قبل از انتخابات دھاندلی، آزادی رائے اور میڈیا پر قدغنوں اور انتخابی مہم کے حوالے سے سیاسی جماعتوں
کو غیر مساوی مواقع جیسے الزامات کا تذکرہ بھی شامل ہے۔ تاہم یہی رپورٹ اس حقیقت کی نشاندہی بھی کرتی ہے کہ انتخابات کے دن انتخابی عمل بڑی حد تک اعلیٰ معیارات کے مطابق، شفاف اور منظم تھا۔ یورپی یونین کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدہ (جی ایس پی پلس) میں شمولیت کی درخواست کر کے پاکستان نے چار برسوں تک درآمدی محصولات کے بغیر یورپی منڈی تک رسائی حاصل کی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے انسانی حقوق کی ستائیس دستاویزات پرعمل درآمد کا وعدہ بھی کیا ہے۔یہ دو طرفہ تعلق پاکستان کی اندرون ملک سیاست کے نشیب و فراز سے ماورا ہے۔ نئی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اس معاہدہ کو جاری رکھنا چاہتی ہے یا نہیں۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ اس معاہدہ کے سبب پاکستانی معیشت کو خاطرخواہ فائدہ ہوا اور ہم یہ بھی دیکھ سکتے ہیں
کہ پاکستان نے اپنی عالمی قانونی ذمہ داریوں کے حوالے سے مثبت پیش رفت کی ہے، اگرچہ ابھی مزید بہتری کی گنجائش ہے۔ ہم باہمی تعاون کے طے شدہ دائرہ کار میں رہتے ہوئے پاکستان سے سزائے موت پر پابندی مذہبی اقلیتوں کے تحفظ جیسے معاملات پر مکالمہ جاری رکھیں گے۔ یہ معاملات ان انسانی قدروں کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کی ترویج کے لیے ہم کوشاں ہیں۔یورپی یونین فطری طور پر ان انتہا پسند سیاسی بیانیوں سے پریشان ہے جنہوں نے پاکستان کا سیاسی ماحول داغ دار کر دیا ہے۔