راولپنڈی (آئی این پی)سابق فوجیوں کی تنظیم ویٹرنز آف پاکستان (سابقہ پیسا)ملک میں الیکشن کے عمل کی پر امن تکمیل پر اپنے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے دو واقعات کے علاوہ مجموعی صورتحال نارمل رہی۔فوجی جوانوں کے الیکشن کے دوران قابل قدر کردار ادا کیا جس سے اس ادارے کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے۔بڑی سیاسی جماعتوں کی جانب سے اسمبلیوں کے
بائیکاٹ کی تجویز مسترد کرنا خوش آئند جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کا مطالبہ بلا جواز ہے۔ امریکہ کی جانب سے آئی ایم ایف پر پاکستان کو قرضہ نہ دینے کیلئے دبائو ملک کوسنگین اقتصادی مسائل میں دھکیلنے کی ساز ش ہے جودہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دینے والے ملک کا کردار نظر انداز کرنے اورپاکستان سے دشمنی کے مترادف ہے۔ ویٹرنز آف پاکستان کا ایک اہم اجلاس جنرل علی قلی خان کی سربراہی میں ہوا جس میں کہا گیا کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہر آزامائش میں کامیاب ہوئی ہے جس میں دراڈ ڈالنے کی ہرکوشش ناکام ہو گی۔چین سے تعلقات پر کوئی سودے بازی ناممکن ہے۔پاکستان کو دیوار سے لگانے کی کوششوں سے پاکستان اور امریکی کے مابین بداعتمادی بڑھے گی۔ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے اورامریکہ کو جان لینا چائیے کہ اب ڈکٹیشن لینے کا دور گزر گیا ہے۔ امریکہ جیسے دوستوں کی موجودگی میں پاکستان کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں نے الیکشن کے دوران جمہوری تقاضوں کو مدنظر رکھا ۔ ووٹوں کی گنتی کے وقت تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی البتہ بڑی جماعتوں کے امیدواروں کی غیر متوقع شکست کے بعد احتجاج شروع ہوا ۔پولنگ ایجنٹوں کو ووٹوں کی گنتی کے وقت نکالنے کے الزامات لگائے گئے مگر کوئی ایک پولنگ ایجنٹ بھی سامنے نہیں آیا۔
فارم45 کی عدم دستیابی کی شکایات بھی ہوئیں جس سے نتائج میں تاخیر تو ممکن ہے مگر انھیں بدلا نہیں جا سکتا۔ریزلٹ مینیجمنٹ سسٹم نے 2013 کے الیکشن کے دوران بھی صحیح کام نہیں کیا تھا ۔اس سے نتائج مرتب کرنے میں تاخیر تو ممکن ہے مگر تبدیلی ممکن نہیں۔ 2013 کے الیکشن میںبڑے پیمانے پر دھاندلی کی شکایات تھیں جس کا ثبوت الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ پر بھی موجود تھا مگر اسکے باوجود بڑی سیاسی جماعتوں نے نتائج قبول کئے تھے۔الیکشن کے بعد بھی کئی جماعتیں بالغ نظری کا ثبوت دے رہی ہیں جو خوش آئند ہے۔