اسلام آباد (آئی این پی )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ گذشتہ ماہ چولستان کے علاقے فورٹ عباس میں تین کم عمر بہنوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے قتل کی گئی بچیوں کا پوسٹمارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹر اور اس کے اہلخانہ کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کر دی اور کیس کی مزید تحقیقات کے لئے سینیٹر رانا مقبول کی سربراہی میں سب کمیٹی قائم کر دی۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ معصوم بچیوں کے قتل اور ان کو زیادتی کا نشانہ بنانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے اگر قبریں کشائی کرنے کی ضرورت پڑی تو ڈی این اے کیلئے میتوں کے نمونے لیے جائیں گے ۔ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ نے کمیٹی کو بتایا کہ شہلا رضا، سینیٹر طلحہ، عائشہ گلالئی سمیت متعدد سابق ارکان پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا کے ذریعے بدنام کرنے کی تحقیقات کی شکایتیں درج کرا رکھی ہیں جبکہ 25جولائی کے انتخابات کیلئے سوشل میڈیا پر انتخابی نشان قبر ظاہر کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے والے جعلی امیدوارخلاف انکوائری شروع کردی ہے ۔ جمعہ کو سینٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمن ملک کی صدارت میں پار لیمنٹ ہاوس میں ہوا۔ اجلاس میں گزشتہ ماہ چولسان کے علاقے فورٹ عباس میں تین سگی بہنوں کا پوسٹارٹم کرنے والی لیڈی ڈاکٹر اذکیٰ نے بتایا کہ گذشتہ ماہ چولستان کے صحرائی علاقے میں جن تین بچیوں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا اس سے پتہ چلا کہ تینوں بہنوں کو جنسی اور جسمانی تشددنشانہ بنا یا گیا تھا۔ اس معاملے کی سینیٹر رحمن ملک نے از خود نوٹس لے کر متعلقہ پولیس حکام ، فرانزک ماہرین اور طبی عملے کو اجلاس میں طلب کیا تھا۔ تینوں بہنوں کی عمریں پانچ سے گیاہ برس کے درمیان تھی۔ اس سے پہلے پنجاب پولیس اور مقامی انتظامیہ نے واقعے کو قدرتی آفت قرار دیتے ہوئے بچیوں کے لواحقین کو امدادی رقم بھی ادا کر دی تھی۔
اجلاس میں متعلقہ پولیس حکام چیئرمین قائمہ کمیٹی کے سوالات کے جواب دینے میں ناکام رہے جس پر کمیٹی کے چئیرمین نے کہا کہ اب تک کے شواہد کے مطابق یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سنگین واقعہ لگتا ہے جسے دبایا نہیں جا سکتا اور اسکی تہہ میں ضرور جایا جائے گا۔ انھوں نے اس حوالے سے مزید تحقیقات کیلئے کمیٹی کے رکن سینیٹر رانا مقبول احمد کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دیتیہوئے رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو بچیوں کی قبروں کی کشائی بھی کی جائے گی۔
اجلاس میں سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈا ، جعلی خبریں پھیلانے اور اہم شخصیات کو بدنام کرنے سے متعلق امور کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا۔سینیٹر عتیق شیخ نے نشاہدی کی سوشل میں میڈیا میں ایک جعلی انتخابی امیدوار کی طرف سیانتخابی نشان قبر کی پوسٹ پھیلائی گئی ہے جس پر قائمہ کمیٹی کے چئیرمین نے ایف آئی اے کو واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بتایا کہ فیس بک یا ٹویئٹر سے تعاون اور ڈیٹا کے حصول کاکوئی معاہدہ نہیں۔
سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ سوشل میڈیا کی جعلی پوسٹس کی وجہ سے کئی گھرانے اجڑ گئے۔پی ٹی اے حکام نے آگاہ کیا کہ ہمارے پاس ٹوئیٹر ، فیس بک اور دوسرے سوشل میڈیا کو مانیٹر کرنے کا خودکار نظام ہی موجود نہیں۔خودکار نظام کی خریداری پر دو کروڑ ڈالر خرچہ آتا ہے۔ جس پر سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ یہ رقم نجی موبائیل فون کمپنیوں سے لینی چائیے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سائبر کرائم کے شعبے کو مضبوط کرنے کے لئے ایک ارب تیس کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں۔۔ایف آئی اے میں سائبر کرائم کے شعبے میں 460 نئے ملازمین بھرتی کئے جا رہے ہیں جبکہ ملک بھر میں پندرہ نئے سائبر کرائم سنٹر ز بھی بنائے جا رہے ہیں۔