لندن (نیوز ڈیسک) میاں نواز شریف کے داماد اور اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر میاں نواز شریف کی گرفتاری کے موقع پر پیش آنے والا ایک واقعہ سنایا اور علی ڈار نے کہا کہ انہیں گرفتار کرنے والا سکیورٹی افسر بھی رونے لگا تھا،
علی ڈار نے میاں نواز شریف کے ذاتی خدمت کے حوالے سے قصہ سناتے ہوئے لکھا کہ ذاتی خدمت گار نے کہا کہ گرفتاری کے لیے جب افسران آئے تو میں صاحب کے ساتھ کھڑا تھا۔ میں بولا میں صاحب کے ساتھ جاؤں گا۔ قریب ہی ماہر امراض قلب ڈاکٹر عدنان جو کہ میاں صاحب کے پرسنل ڈاکٹر ہیں بھی وہاں موجود تھے، جو بضد تھے کے وہ بھی اسلام آباد تک صاحب کے ساتھ سفر کریں گے، ایک افسر جس نے عینکیں لگا رکھی تھیں بولا کہ کسی کو ساتھ لے جانے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ سن کر میں میاں صاحب کے ساتھ اور جڑ کر کھڑا ہوگیا۔ میرا ایسا کرنا تھا کہ اس افسر نے مجھے دھکا دے کر کچھ ایسے پیچھے کیا کہ میں زمین پر جا گرا۔ ڈاکٹر عدنان کے ساتھ بھی زور زبردستی کرتے ہوئے انہیں بھی میاں صاحب سے علیحدہ کر دیا گیا۔ ذاتی خدمت گار نے بتایا کہ ہم دیکھتے رہ گئے اور میاں صاحب اور مریم باجی کو دوسرے جہاز میں بٹھا دیا گیا۔ خدمت گار نے بتایا کہ مسافر بس میں بیٹھنے سے پہلے میری اس افسر پر دوبارہ نظر پڑی، میں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا، اس کے قریب گیا اور کہا، مجھے دھکا دے کر صاحب سے علیحدہ کرکے سکون مل گیا آپ کو؟ جواب میں اس افسر نے اپنیعینکیں اتاریں اور مجھ سے کہا، بھائی میں نے جو کچھ کیا بڑی مجبوری میں کیا۔ افسر نے کہا کہ میرا دل رو رہا ہے، یہ کہتے ہوئے وہ افسر زار و قطار رونے لگا۔