اسلام آباد (این این آئی)ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا ہے کہ حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصل ہے یا جعلی ٗبھارت اس کا جواب نہیں دے سکا ٗبلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملوں سے قوم اداس ہے ٗ عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ۔ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حملوں سے قوم اداس ہے،
تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرنے والے ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ان حملوں سے خوفزدہ ہونے والا نہیں، پاکستان میں جمہوری انتخابی عمل جاری رہے گا۔مقبوضہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہاکہ وادی میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ ہفتے بھی 23 کشمیریوں کو شہید کیا گیا، عالمی برادری مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے جب کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ نے بھی بھارت کو بے نقاب کر دیا ہے۔کلبھوشن جادھو پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ بھارت گزشتہ برس کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف لے کرگیا، اس کیس میں بھارتی اعتراضات پر جواب جمع کرادیا ہے، حسین مبارک پٹیل کے نام سے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصل ہے یا جعلی، بھارت اس کا جواب نہیں دے سکا۔ترجمان نے کہاکہ کلبھوشن اس پاسپورٹ پر 17 مرتبہ بھارت کا سفر کر چکا ہے، بھارت ابھی تک کلبھوشن کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے دستاویزات بھی فراہم نہیں کر سکا، کلبھوشن کا کیس بھارت کے پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔مکہ میں علماء کانفرنس سے متعلق انہوں نے کہا کہ
وہ طالبان کے او آئی سی کانفرنس میں علماء کے فتوی پر ردعمل کے حوالے سے تبصرہ نہیں کرسکتے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا موقف رہا ہے کہ افغان مسئلے کا حل مفاہمت اور بات چیت سے تلاش کیا جانا چاہیے تاہم افغانستان میں طالبان سے امریکی مذاکرات میں امریکی انخلاء بھی ایجنڈے پر ہے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ گلگت بلتستان، جموں اور کشمیر کا حصہ ہے، جب بھی جموں اور کشمیر کے حوالے سے استصواب رائے ہوگا
گلت بلتستان کے عوام سے بھی رائے لی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی کی کامیابی اس سے بڑھ کر کیا ہو گی کہ اقوام متحدہ ایک پوری انسانی حقوق کی رپورٹ جاری کرتا ہے۔ہالینڈ میں توہین آمیز خاکوں کے حوالے سے دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان نے یورپی یونین کے سفیر کو بلا کر تشویش کا اظہار کیا اور اپنا احتجاج ریکارڈ کروادیا ہے۔دفتر خارجہ نے ایون فیلڈ جائیداد ضبط کرنے کے معاملے پر عدالتی فیصلے سے لاعلم ہونے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں کہ برطانیہ میں شریف خاندان کی جائیداد ضبط کرنے سے متعلق کس ادارے نے کارروائی شروع کرنی ہے۔