ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عمران خان کے وزیراعظم بننے کے خواب پھر چکنا چور، پیپلزپارٹی راستے کی دیوار بن گئی،دھماکہ خیز اعلان کردیاگیا

datetime 19  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

چنیوٹ(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنے ٗ ہم لڑتے رہے، کمزور جمہوریت بھی مضبوط آمریت سے بہتر ہے ٗصوبہ پنجاب میں موجود نظریاتی بحران کو ان کی پارٹی ہی ختم کریگی ٗ پارٹی کارکنان کی جانب سے ملنے والی محبت کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا ٗپیپلز پارٹی یوٹرن یا شو بازی نہیں صرف عوام کیلئے کام کرتی ہے ٗملک میں گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست نہ کی جائے ٗبی بی شہید کے نامکمل مشن کو پورا کروں گا ٗ

جو پیپلز پارٹی کے پاکستان بچانے کے منشور پر ساتھ دے سکتے ہیں ان سے اتحاد ہوسکتا ہے۔ جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پنجاب کے عوام چاہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی پارٹی ان کا ساتھ دے تاکہ ان کے مسائل حل کیے جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کارکنان سے انہیں جو محبت ملی ہے اسے وہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے سلسلے میں پاکستان کے جس بھی حصے میں پہنچا، وہاں کی عوام نے بھرپور استقبال کیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پنجاب کے عوام آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی جانب دیکھ رہے ہیں، تاہم پنجاب میں نظریاتی بحران کو پاکستان پیپلز پارٹی ہی ختم کرے گی۔بلاول بھٹو زرداری نے اپنے سیاسی مخالفین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی یوٹرن یا شو بازی نہیں صرف عوام کے لیے کام کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں انتخابی مہم کے سلسلے میں جہاں جارہے ہیں وہاں اپنا منشور پیش کر رہے ہیں اور ایسے میں نظر آرہا ہے کہ عوام چاہتے ہیں کہ اب ان کے مسائل پر بات کی جائے اور ملک میں گالم گلوچ اور الزامات کی سیاست نہ کی جائے۔پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی تنقید کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میثاق جمہوریت صرف جمہوریت کو بچانے کے لیے بنایا گیا تھا اور جس وقت ہم میثاق جمہوریت بنا رہے تھے تو اس وقت شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے۔

بلاول بھٹو زرداری نے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرے سیاسی سفر کا آغاز ہے اور میں یہ سفر جاری رکھوں گا اور بی بی شہید کے نامکمل مشن کو پورا کروں گا۔انہوں نے کہا کہ اس کام کو پورا کرنے کے لیے ایک دن درکار نہیں بلکہ اس کے لیے طویل جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔اپنی والدہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام سے رشتہ ختم کرنے کی سازش کے تحت ہی بی کو شہید کیا گیا تھا۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے خلاف ہمیشہ اتحاد بنے لیکن ہم لڑتے رہے، کمزور جمہوریت بھی مضبوط آمریت سے بہتر ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن )کی پالیسی ایک ہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام کو صرف پیپلزپارٹی کے منشورکی ضرورت ہے ٗوہ اسے دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں،ہم یوٹرن کی سیاست نہیں کرتے،عوام گالم گلوچ نہیں، مسائل حل کرنے کی سیاست چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق کی جنگ لڑنے کیلئے پارلیمان جانا چاہتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ پارٹی امیدوار ساتھ پارلیمان جائیں، عوام پیپلزپارٹی کے نامزد امیدواروں کو بھی کامیاب کریں کیوں کہ اکیلے جا کر پارلیمان میں کیا کروں گا؟۔بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ پیپلزپارٹی اور عوام کا رشتہ ختم کرنے کیلئے سازشیں کی گئیں

اور اسی سازش کے تحت بے نظیر بھٹو کو شہید کیا گیا۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اگر دھاندلی کی کوشش ہورہی ہے تو نہیں ہونی چاہیے اور کمزور جمہوریت بھی مضبوط آمریت سے بہتر ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی شروع دن سے ہی جمہوریت کو کمزور کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔ شاہ محمود قریشی میثاق جمہوریت کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکے ہیں ٗ ہم نے پہلے بھی ایسے حالات کا سامنا کیا مزید کرتے رہیں گے۔ کارکنوں اور امیدواروں کو ڈرانے سے ہم میدان چھوڑنے والے نہیں ہیں۔ مخصوص طاقتیں کٹھ پتلی حکومتیں بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق نا اہل وزیر اعظم انکل نواز شریف کوجیل میں ڈاکٹرز کی سہولت میسر ہونی چاہئے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سید عنائت علی شاہ اور حسن مرتضیٰ میرے بھائی ہیں ان کو کامیاب کرائیں تاکہ عوام کی جنگ لڑ سکوں۔جمہوری کارواں لیکر نکلا ہوں متعدد جگہوں پر انتظامیہ کی طرف سے روکا گیاہے جو افسوسناک ہے ان کا کہنا تھا کہ مجھے تنگ کرنے کے لیے میرے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ صاف شفاف الیکشن کا نعرہ لگانے والے دیکھ رہے ہیں کہ حقائق کیا ہیں۔ پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو دھمکیاں دی گئیں۔ چاروں صوبوں میں ہمارے ٹکٹ ہولڈرز کو پیپلز پارٹی چھوڑنے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان کے وزیراعظم بننے کے زیرو اشاریہ دوپرسنٹ چانس ہیں۔ عمران خان کٹھ پتلی اتحاد کی غلط فہمیوں میں ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ آصف زرداری کا نام پراپیگنڈے کے تحت ای سی ایل میں ڈالا گیا۔ سینٹ کے ایوان میں کہا گیا کہ نام سپریم کورٹ کے حکم پر ڈالا گیا جبکہ سپریم کورٹ نے انکار کر دیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…