کون سی دو بڑی جماعتیں ملکر حکومت بنائیں گی ؟ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی حیران کن پیشن گوئی

18  جولائی  2018

لاہور (ویب ڈیسک) نامور تجزیہ کار سلمان غنی نے اپنی تحریر میں لکھا کہ چندہ مہم محض تحریک پیدا کرنے کیلئے ہے۔ کاش بروقت کالا باغ ڈیم کی تعمیر ہوتی تو آج ہم بجلی اور پانی کے بحران سے دو چار نہ ہوتے۔ قومی حکمرانوں نے بھی بڑے ڈیمز کی تعمیر کو محض سیاسی نعرے کے طور پر استعمال کیا۔ اور سیاسی حکومتوں کی طرح ان کی اہمیت سے مجرمانہ غفلت برتی۔ آج تک کسی نے نہیں پوچھا کہ ہمارا لاکھوں کیوسک فٹ پانی سمندر میں گرتا رہا،

اسے کیوں بروئے کار نہ لایا گیا۔وہ دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کر رہے تھے۔ ڈاکٹر قدیرنے کہا لگتا ہے کہ ان انتخابات کے نتیجہ میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ہاتھ ملائیں گی اور ان کی مشترکہ حکومت بن سکتی ہے جوچل بھی سکتی ہے کیونکہ دو بڑے صوبوں میں ان کی گرفت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومتوں کو تو پریشان حکومتیں ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتسابی عمل کسی ایک جماعت یا خاندان تک محدود رکھنا درست نہیں جس نے جتنا ملک، قوم اور قومی سرمایہ کو نقصان پہنچایا اس سے اتنی ہی پوچھ گچھ ہونی چاہئے۔ بد قسمتی سے یہاں احتساب کی روایات ہی نہیں ڈالی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں کو فریق نہیں بننا چاہئے اور اپنی آئینی حدود تک محدود رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قیادت کی پکڑ ہو سکتی ہے تو جنرل مشرف کی کیوں نہیں اس وجہ سے سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اصل مسئلہ گورننس رہا مگر کسی نے اس اہم ایشو پر توجہ نہیں دی،اب اگر چیف جسٹس سلگتے عوامی مسائل پر توجہ مبذول کراتے ہیں، اجڑے سکولوں اور ہسپتالوں کے دورے پر جاتے ہیں تو سب کو تکلیف ہوتی ہے۔دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی غلط فہمی ہے کہ

وہ سازشیں کر کے وزیراعظم بن سکتے ہیں، اگر وہ اتنے ہی مقبول ہوتے تو انہیں اتنی سہولتیں دینے کی کیا ضرورت ہے۔لالہ موسیٰ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گالم گلوچ اور نفرت کی سیاست کر کے شاید قلیل المدت فائدہ اٹھالیا جائے اور یہ لاڈلے کی پرانی عادت ہے تاہم اس عمل سے قوم کو طویل المدت نقصان پہنچے گا۔ بلاول بھٹو زرداری

نے کہا کہ کٹھ پتلی اتحاد بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، خان صاحب کی غلط فہمی ہے کہ سازشیں کر کے وہ وزیراعظم بن سکتے ہیں، اگر وہ اتنے ہی مقبول ہوتے اور عوام ان کے ساتھ ہوتے تو انہیں اتنی سہولتیں دینے کی کیا ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ہو یا جی ڈی اے وہ آزادانہ انتخابات میں مقابلہ نہیں کرسکتے، جو بھی سازشیں ہورہی ہیں ایک دن ان کے ثبوت سامنے لائیں گے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…