پیر‬‮ ، 24 فروری‬‮ 2025 

میڈیا بلیک آئوٹ، نگران وزیراطلاعات کیا مستعفی ہو رہے ہیں؟ دھماکہ خیز اعلان کر دیا

datetime 13  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹ میں نگران وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر سید علی ظفر نے میڈیا بلیک آئوٹ پر مستعفٰی ہونے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی چینل پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں،پیمرا کے نئے قوانین کے تحت حکومت پیمرا کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتی،پیمراخودمختار ہے،نگران حکومت کسی کے ساتھ نہیںبلکہ غیر جانبدارہے،

آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، جسکے لئے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں عام انتخابات 2018ء کے آزادانہ، شفاف اور پرامن انعقاد کے حوالے سے اراکین کی تشویش سے متعلق حکومتی موقف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کو خودمختار بنایا اور آئین و قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو مضبوط کیا۔ الیکشن کمیشن کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے معاونت فراہم کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نگران حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایوان کے ممبران کی آراء کا احترام کرتے ہیں۔ سینیٹ کو الیکشن کمیشن کے اقدامات کا جائزہ لینا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کسی بھی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ضروری اقدامات کرتا ہے۔ نگران وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ کسی بھی چینل پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئیں، میں آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتا ہوں ،پیمرا قوانین کے تحت حکومت پیمرا کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔ چیئرمین پیمرا اور اس کے ممبران خودمختار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک چینلز پر پابندی کا معاملہ ہے، میں نے اس حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں کیونکہ میں

اظہار رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ نیوٹرل ہیں۔ قبل ازیں نکتہ ء اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ میڈیا کا بلیک آئوٹ کیا جا رہا ہے، اس سے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بلیک آئوٹ پر نگران حکومت جوابدہ ہے، اس طرح کے اقدامات سے آزادانہ اور

شفاف انتخابات سے متعلق سوالات اٹھتے ہیں۔ماضی میں جب وہ وزیر اطلاعات تھیں تو ایسے معاملات منظر عام پر آنے پر انہوں نے وزارت اطلاعات سے مستعفی ہو گئی تھیں، اگر وزیر اطلاعات اس چیز پر قابو نہیں پا سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔اپوزیشن لیڈر سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ کیا ٹی وی چینلز پر سنسر شپ عائد کی جا رہی ہے؟ لوگوں کو بلیک آئوٹ کیا جا رہا ہے،فری اینڈ فیئر الیکشن کرانا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے، میڈیا پر قدغن لگانا مناسب نہیں، سینیٹ پارلیمان کا بڑا اہم حصہ ہے، وزیر اطلاعات کا یہ کہنا کہ سینیٹ کو میڈیا کے حوالے سے بات کرنے کا مینڈٹ نہیں یہ غلط ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ازبکستان (مجموعی طور پر)


ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…