جمعہ‬‮ ، 24 جنوری‬‮ 2025 

میڈیا بلیک آئوٹ، نگران وزیراطلاعات کیا مستعفی ہو رہے ہیں؟ دھماکہ خیز اعلان کر دیا

datetime 13  جولائی  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹ میں نگران وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر سید علی ظفر نے میڈیا بلیک آئوٹ پر مستعفٰی ہونے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی چینل پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں،پیمرا کے نئے قوانین کے تحت حکومت پیمرا کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتی،پیمراخودمختار ہے،نگران حکومت کسی کے ساتھ نہیںبلکہ غیر جانبدارہے،

آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے، جسکے لئے الیکشن کمیشن کو ہر ممکن معاونت فراہم کر رہے ہیں۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں عام انتخابات 2018ء کے آزادانہ، شفاف اور پرامن انعقاد کے حوالے سے اراکین کی تشویش سے متعلق حکومتی موقف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے الیکشن کمیشن کو خودمختار بنایا اور آئین و قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو مضبوط کیا۔ الیکشن کمیشن کو آزادانہ، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے معاونت فراہم کرنا نگران حکومت کی ذمہ داری ہے۔ نگران حکومت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایوان کے ممبران کی آراء کا احترام کرتے ہیں۔ سینیٹ کو الیکشن کمیشن کے اقدامات کا جائزہ لینا چاہئے۔ الیکشن کمیشن کسی بھی انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ضروری اقدامات کرتا ہے۔ نگران وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر سید علی ظفر نے کہا ہے کہ کسی بھی چینل پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئیں، میں آزادی اظہار رائے پر یقین رکھتا ہوں ،پیمرا قوانین کے تحت حکومت پیمرا کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتی۔ چیئرمین پیمرا اور اس کے ممبران خودمختار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک چینلز پر پابندی کا معاملہ ہے، میں نے اس حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں کیونکہ میں

اظہار رائے کی آزادی پر مکمل یقین رکھتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی کے ساتھ نہیں ہیں بلکہ نیوٹرل ہیں۔ قبل ازیں نکتہ ء اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ میڈیا کا بلیک آئوٹ کیا جا رہا ہے، اس سے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا بلیک آئوٹ پر نگران حکومت جوابدہ ہے، اس طرح کے اقدامات سے آزادانہ اور

شفاف انتخابات سے متعلق سوالات اٹھتے ہیں۔ماضی میں جب وہ وزیر اطلاعات تھیں تو ایسے معاملات منظر عام پر آنے پر انہوں نے وزارت اطلاعات سے مستعفی ہو گئی تھیں، اگر وزیر اطلاعات اس چیز پر قابو نہیں پا سکتے تو مستعفی ہو جائیں۔اپوزیشن لیڈر سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ کیا ٹی وی چینلز پر سنسر شپ عائد کی جا رہی ہے؟ لوگوں کو بلیک آئوٹ کیا جا رہا ہے،فری اینڈ فیئر الیکشن کرانا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے، میڈیا پر قدغن لگانا مناسب نہیں، سینیٹ پارلیمان کا بڑا اہم حصہ ہے، وزیر اطلاعات کا یہ کہنا کہ سینیٹ کو میڈیا کے حوالے سے بات کرنے کا مینڈٹ نہیں یہ غلط ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…