پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوا کی نگراں حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی کارنر میٹنگ کے دوران خودکش حملے کا ذمہ دار چیف سیکرٹری اور آئی جی پولیس کو ٹھہراتے ہوئے وفاق سے انہیں ہٹانے کی سفارش کر دی۔نگران وزیراعلیٰ جسٹس ریٹائرڈ دوست محمد خان کی جانب سے صوبائی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ
چیف سیکرٹری کامران نوید بلوچ اور آئی جی محمد طاہر نے حفاظتی اقدامات کی ہدایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا، اس لیے ان کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے لیے کارروائی کی جائے۔مراسلے میں تجویز دی گئی کہ موجودہ چیف سیکرٹری کی جگہ احمد حنیف اورکزئی کو تعینات کیا جائے جبکہ آئی جی محمد طاہر کو ہٹا کر ان کی جگہ ڈاکٹر نعیم خان کو آئی جی خیبرپختونخوا مقرر کیا جائے۔مراسلے میں کہا گیا کہ کمشنر پشاور کو ہٹا کر پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعلیٰ اکبر خان کو کمشنر پشاور کا اضافی چارج دیا جائے۔مراسلے کے مطابق سیکرٹری ہوم اکرام اللہ خان بھی حکومت اور ایجنسیوں کے درمیان رابطے رکھنے میں ناکام رہے، اس لیے ان کی جگہ بھی ہٹاکر سیکریٹری ماحولیات اور ذاکر آفریدی کو سیکریٹری ہوم تعینات کیا جائے۔یاد رہے کہ 10 جولائی کو پشاور کے علاقے یکہ توت میں عوامی نیشنل پارٹی کی کارنر میٹنگ کے دوران خودکش حملے میں ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔خود کش حملے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او آغا میر جانی شاہ واجد علی کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔سی سی پی او پشاور قاضی جمیل نے ڈی اٰئی جی سی ٹی ڈی کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو 7 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔