نوٹ: یہ خبر ریحام خان کی کتاب کے اقتباسات سے جاری کی جا رہی ہے، کتاب کی زبان ایسی ہے کہ ہماری معاشرتی اقدار اس قسم کی زبان کی اجازت نہیں دیتیں، ادارہ ایسی زبان کو حذف کرکے خبریں دینے کی کوشش کر رہا ہے اور بطور ادارہ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کتاب نہیں لکھی جانی چاہیے تھی اور اگر لکھنی ہی تھی تو اس قسم کے نجی واقعات اور ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔ یہ تمام الزامات ریحام خان عائد کر رہی ہیں اور ان کی تصدیق یا تردید کرنا متعلقہ شخصیات پر ہے اور ہمارے ادارے کا اس سارے مواد سے کوئی تعلق نہیں۔
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ریحام خان کی کتاب کے متن کے مطابق ریحام خان کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کے لئے میں نے اپنے گارڈ کو ہمہ وقت ساتھ رہنے کی ہدایت کی، پہلے پارٹی سیکرٹریٹ کے ایک ٹھنڈے اور بے ترتیب بیڈ روم میں نعیم الحق نے میرا انٹرویو کیا پھر نعیم الحق میری کار میں بیٹھ گئے اور ہم بنی گالہ آ گئے، نعیم الحق آگے آگے چل رہے تھے، میرے گارڈ نے کان میں سرگوشی کی، یہ آدمی ٹھیک نہیں۔ مجھے ایک کمرے میں لے جایا گیا جہاں سر سے پاؤں تک بلیک لباس میں عمر رسیدہ آدمی پشت کر کے کھڑا تھا، کالے لباس والا آدمی کوئی اور نہیں لیجنڈ (عمران خان) خود تھا، انہوں نے مجھے پلک جھپکائے بغیر گھورنا شروع کیا، نعیم الحق نے بطور اینکر میرا تعارف کروایا، میں نے ٹخنوں تک لمبی قمیض اوپر بلیک جمپر اور بلیو ٹراؤزر پہن رکھا تھا، میں نے لباس کا انتخاب سنجیدہ نظر آنے کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا، تو آپ کہاں سے ہیں، میز کے دوسری طرف سے مسلسل گھورتے ہوئے سوال پوچھا گیا، برطانیہ سے، میں نے مختصر جواب دیا۔عمران خان سے شادی کے بعد کے واقعات کے حوالے سے کتاب میں لکھا گیا کہ عید کے دن بنی گالہ میں عمران خان کے ساتھ بنائی گئی تصویر کے نیچے لکھا ہے کہ میرے بیٹے نے عمران خان کے گلے میں بازوڈالناچاہالیکن عمران پیچھے ہٹ گیا۔واضح رہے کہ عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے بھی کتاب کے متن پر اعتراض اٹھاتے ہوئے ریحام خان کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ریحام خان کی کتاب برطانیہ میں شائع ہوئی تو وہ ان پر ہتک عزت کا دعویٰ کریں گی۔ جس پر ریحام خان کا کہنا تھا کہ ابھی میری کتاب شائع نہیں ہوئی تو یہ کسی کی ساکھ کو کیسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔