اسلام آباد (آئی این پی)پا کستان نے کہا ہے کہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن پر جواب الجواب جمع 17جو لا ئی کو جمع کروایا جائے گا، پاکستان افغانستان میں مفاہمت، امن کے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور آئندہ بھی افغان مفاہمتی عمل میں ممکنہ معاونت کرتے رہیں گے،پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، کشمیر پالیسی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی، ایران ،روس ،
چین کی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کے دورہ پا کستان کا علم نہیں ہے، سعود ی عرب کی افغان طا لبان کو مذاکرات کے مشو رہ پر تبصرہ نہیں کر سکتے، ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہی ہے موجودہ دورمیں بھارتی مظالم کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، 8 جولائی کو برہان وانی کی شہادت کو دو سال مکمل ہوگئے اور ان 2 سال میں بھارت نے کشمیریوں پر بے پناہ مظالم ڈھائے اور سیکڑوں کشمیریوں کو شہید، ہزاروں کو پیلٹ گن کے ذریعے بینائی سے محروم اور ہزاروں افراد شدید زخمی کئے گئے، گزشتہ ہفتے بھی متعدد کشمیری شہید ہوئے، آسیہ اندرابی اور ان کی ساتھی صوفیہ کو تہاڑ جیل منتقل کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ1947 سے کشمیریوں نے جرات کے ساتھ بھارتی مظالم کا مقابلہ کیا جو تاحال جاری ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی رپورٹ جاری کی، کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم ستون ہے، اور اس پالیسی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان کشمیریوں کا مقدمہ ہرفورم پر لڑتا رہے گا، عالمی برادری کو بھی چاہئے کہ وہ بھارتی مظالم کانوٹس لے اور کشمیریوں کے ان کے حقوق ان کی امنگوں کے مطابق دلوانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
ترجمان دفترخارجہ نے طالبان سے متعلق سعودی حکومت کے بیان پر تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمت، امن کے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے اور آئندہ بھی افغان مفاہمتی عمل میں ممکنہ معاونت کرتے رہیں گے، تاہم افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا سب کی مشترکہ ذمے داری ہے، اس حوالے سے پاکستان اور امریکا کے درمیان بات چیت جاری ہے
امید ہے کہ اس میں مثبت پیش رفت ہوگی۔ ایران ،روس ، چین کی خفیہ ایجنسیوں کے حکام کے دورے کا علم نہیں۔تر جمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی دہشت گرد کلبھوشن پر جواب 17 جولائی کو جمع کروایا جائے گا، انہو ں نے مز ید بتا یا کہ پاکستان اور انڈونیشیا میں پالیسی منصوبہ بندی پر مذاکرات ہوئے۔ مذاکرات میں علاقائی اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم سے متعلق متاثرین کو مکمل معاوضہ دیا جائے گا۔