نوٹ: یہ خبر ریحام خان کی کتاب کے اقتباسات سے جاری کی جا رہی ہے، کتاب کی زبان ایسی ہے کہ ہماری معاشرتی اقدار اس قسم کی زبان کی اجازت نہیں دیتیں، ادارہ ایسی زبان کو حذف کرکے خبریں دینے کی کوشش کر رہا ہے اور بطور ادارہ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ کتاب نہیں لکھی جانی چاہیے تھی اور اگر لکھنی ہی تھی تو اس قسم کے نجی واقعات اور ایسے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیے تھے۔ یہ تمام الزامات ریحام خان عائد کر رہی ہیں اور ان کی تصدیق یا تردید کرنا متعلقہ شخصیات پر ہے اور ہمارے ادارے کا اس سارے مواد سے کوئی تعلق نہیں۔
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ریحام خان کی کتاب بالآخر منظر عام پر آچکی ہے اور اس کتاب نے پاکستان میں بھونچال برپا کر دیا ہے۔ اس کتاب میں ریحام خان نے عمران خان سے شادی اور بعد کے حالات کو نہایت تفصیل کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ ریحام خان نے یہ کتاب کسی پبلشر سے نہیں چھپوائی بلکہ اسے ایمازون ٹیبلٹ کنڈل پر جاری کر دیا ہے۔ اس کی قیمت 9.99ڈالر رکھی گئی ہے اور اسے صرف آن لائن پڑھا جا سکتا ہے۔کتاب کا نام ’’ریحام خان‘‘رکھا گیا ہے۔ ریحام خان اپنی کتاب میں ایک جگہ لکھتی ہیں کہ تحریک انصاف کے لوگوں نے میرے حوالے سے عمران خان کے کان شادی سے پہلے ہی بھرنےشروع کر دیئے تھے اور مجھ پر سنگین الزامات عائد کئے جا رہے تھے۔ ریحام خان بتاتی ہیں کہ ہماری شادی کے روز بھی عمران خان اور میں مجھ پر لگائے گئے الزامات سے متعلق ٹیکسٹ میسج پر گفتگو کرتے رہے۔ عمران خان نے مجھے ٹیکسٹ میسج کیا کہ میرے ایک قریبی دوست (موبی)کو ہماری شادی سے متعلق پتہ چل چکا ہے اور اس نے مجھے بتایا ہے کہ تم لندن کے ایک بار میں برہنہ ڈانس کیا کرتی تھیں، اس نے مجھے کہا ہے کہ وہ کل اپنے ساتھ ایک آئی ایس آئی افسر کو ساتھ لیکر آئیگا جو تمہارے فحش ماضی اور لوگوں کیساتھ معاشقوں کی تفصیلات بے نقاب کریگا۔ ریحام خان لکھتی ہے کہ یہ الزامات پڑھ کر میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور میں نے جواباََ عمران خان کو لکھا کہ میں ان لوگوں کے گھٹیا الزامات سے تنگ آ چکی ہوں، میں اب تمہیں میسج نہیں کرونگی اور تم بھی مجھے میسج بھیجنا بند کرو کیونکہ مجھے یہ رویہ بالکل عجیب لگ رہاہے، میں نے اس موقع پر عمران خان سے سختی سے بات کی اور لکھا کہ میرے خیال سے تم میرا خیال دل سے نکال دو جس کے بعد وہ کئی گھنٹے تک مجھ سے معافیاں مانگتا رہا اور مجھے پیغامات بھیجتا رہا، اس موقع پر عمران خان نے میسج بھیجا کہ میں صرف لوگوں سے ملنے والی اطلاعات تم تک پہنچا رہا ہوں، یہ الزام میری طرف سے نہیں ہیں۔“