اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)محکمہ پاکستان پوسٹ پر نااہل اور بدعنوان افسروں، اہلکاروں کا قبضہ، ملازمین مفت کی تنخواہیں لینے میں مصروف، قومی ادارہ مسلسل زوال پذیر، شہریوں کے ڈاک اور منی آرڈرز غائب ہونے لگے، ڈاکیے تاخیری حربے اختیار کرکے شہریوں کے ضروری ڈاک غائب اور رقوم لوٹ رہے ہیں۔ ادارے پر لوگوں کا اعتماد اٹھ گیا ہے ۔شہری محکمہ پوسٹ پر ٹی سی ایس اور دیگر نجی اداروں کو ترجیح دینے لگے۔
جس کی وجہ سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہورہا ہے۔ محکمہ ڈاک کے ملازمین کی کام چوری اور ہڈ حرامی کے باعث ادارے کا خسارہ 9306.548روپے سے بڑھ گیا ہے۔ اسلام آباد کے G7مرکز ستارہ مارکیٹ میں ایک نجی ادارے کے ایک ملازم نے بتایا”پاکستان پوسٹ کے ذریعے قیمتی دستاویزات اور رقوم کی ترسیل خطرے سے خالی نہیں ہے، مجھے ملنے والے ڈاک محکمہ پوسٹ کے میلوڈی میں واقع دفتر کے ذریعے آتے ہیں، لیکن اس میں اکثر تاخیر ہوتی ہے۔ تین ماہ قبل اس دفتر نے میرا 7000روپے کا ایک منی آرڈر روک رکھا تھا جو مجھے کئی بار رابطہ کرنے کے بعد مل سکا۔ اب بھی اتنی رقم کا ایک منی آرڈر پچھلے ایک ماہ سے غائب ہے اور میں نے اس دفتر کو متعدد فون کالز کیں لیکن کوئی فون اٹھانے کی زحمت بھی گوارا نہیں کرتا۔ میری متعلقہ حکام سے اپیل ہے کہ وہ اس طرزعمل کا نوٹس لیں اور شہریوں کو ان بدعنوان ڈاکیوں اور اہلکاروں سے نجات دلائیں۔”اس وقت اسلام آباد میں محکمہ پاکستان پوسٹ کے کئی دفاتر کی صورتحال نہایت افسوسناک ہے، یہاں اکثر اوقات ملازمین کام پر موجود نہیں ہوتے اور کئی دفاتر میں ڈاک بھیجنے کے لئے مطلوبہ لفافے بھی دستیاب نہیں ہوتے، ملازمین ڈاک بھیجنے والے شہریوں کو بازار سے لفافے خریدنے کی ہدایت کرتے ہیں۔ اس صورتحال سے پریشان شہریوں کا اعلی حکام سے مطالبہ ہے کہ وہ اس مسئلے کی تحقیقات کریں اور کسی بھی قسم کی بدعنوانی کا سراغ لگا کر اس عمل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کریں۔