اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) لیگی قیادت کونواز شریف کے استقبال کے لئے کارکنان کو گھروں سے نکالنے کے لئے مشکلات درپیش ، کارکنوں کی اکثریت نے قیادت کو باور کروا دیا کہ پانچ سال جنہوں نے اقتدار کے مزے لوٹے اور کارکنوں کی خبر تک نہ لی وہ جانے اور ان کا کام جانے ۔ دودھ پینے والے مجنوں اور خون دینے والے اور یہ نہیں ہو سکتا۔
اسلام آباد سے سابق وفاقی وزیر کیڈ ڈاکٹر طارق فضل جب کارکنوں کو موبلائز کرنے چکیاں گاؤں گئے تو وہاں انہیں سخت ہزیمت اٹھانا پڑی اور انہوں نے وہاں سے بھاگنے میں عافیت جانی ، کارکنوں کی ایک بڑی تعداد نے انہیں گھیرے میں لے لیا اور انہیں کھری کھری سنائی ۔ وہاں پر موجود کارکنوں نے انہیں کہاکہ پانچ سال تک آپ نے ادھر کا چکر نہیں لگایا اور آج جب (ن) لیگ پر مشکل وقت آیا تو آپ کو کارکن یاد آ گئے انہیں لے کر جائیں جنہوں نے پانچ سال تک آپ کے ساتھ اقتدار کے مزے لوٹے ۔ کارکنوں کی اکثریت نواز تحریک کا استقبال کرنے کے لئے گھروں سے نکلنے کو تیار نہیں ۔ جمعہ 6 جولائی احتساب عدالت میں فیصلے والے دن بھی ڈاکٹر طارق فضل چودھری اکیلے احتساب عدالت ساڑھے تین بجے آئے اور بتایا کہ میرے ساتھ تو پانچ ہزار لوگ آ رہے تھے مگر دفعہ 144 کے نفاذ کی وجہ سے انتظامیہ نے انہیں آنے کی اجازت نہیں دی ۔ فیصلے کے بعد وہ احتساب عدالت کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوکر میڈیا کے سامنے جذباتی تقریر کر کے چلتے بنے ۔واضح رہے کہ پرسوں نوازشریف اور مریم نواز لندن سے واپس پاکستان آرہے ہیں نگران حکومت نے دونوں کو عدالتی حکم پر گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔