راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک)عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس عباد الرحمان لودھی نے انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے60سے مسلم لیگ ن کے امیدوار و میٹرو بس سروس کے سابق چیئر مین محمد حنیف عباسی اور ان کے بھائی باسط عباسی سمیت8ملزمان کے خلاف ایفی ڈرین کوٹہ کیس کی سماعت الیکشن کے بعد تک ملتوی کرنے کے خلاف دائر درخواست پر ماتحت عدالت کو حکم دیا ہے کہ 16جولائی سے کیس کی باقاعدہ سماعت شروع کی جائے اور یومیہ بنیادوں پر سماعت کے بعد 21جولائی تک کیس کا فیصلہ کیا جائے ۔
عدالت نے یہ احکامات مقامی وکیل شاہد اورکزئی کی درخواست پر جاری کئے ۔دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیس کے التوا سے متعلق ماتحت عدالت کی آرڈر شیٹ پیش کی جائے تاکہ پتہ چل سکے کہ طویل التوا کی کیاوجوہات تحریر کی گئی ہیں۔ عدالت نے کمرہ عدالت میں موجود اے این ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد طارق سے استفسار کیا کہ آپ کے ڈی جی کدھر ہیں جس پر ڈپٹی ڈائریکٹر نے جواب دیا کہ وہ چھٹی پر ہیں جس پر عدالت نے کہا کہ انہیں آج ہی چھٹی پر ہونا تھا اگر وہ چھٹی پر ہیں تو اپنی جگہ کس کی ذمہ داری لگائی ہے اس موقع پر عدالت نے شعر کا مصرع پڑھا کہ ’’نہ صاف چھپتے ہیں ، نہ سامنے آتے ہیں ‘‘عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 1ماہ کے التوا کا مطلب ہے کہ اے این ایف ملزم کو ریلیف دینا چاہتی ہے 6سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اس کیس کا فیصلہ نہیں ہو سکا جس پر اب عدالت اس کی کیس کی سماعت کا شیڈول خود جاری کرے گی اس موقع پر حنیف عباسی کے وکیل تنویر اقبال نے موقف اختیار کیا کہ ہم ہمیشہ کیس کی جلد سماعت پر زور دیتے رہے ہیں جس پر عدالت نے قرار دیا کہ یہ تو اچھی بات ہے پھر تو کل سے ہی باقاعدہ سماعت شروع کرواتے ہیں جس پر حنیف عباسی کے وکیل نے کہا کہ یہ ممکن نہیں جس پر عدالت نے کہا کہ ابھی تو آپ کہہ رہے تھے کہ آپ کی کیس کی جلد سماعت چاہتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پھر 14جولائی کی تاریخ مقرر کرتے ہیں حنیف عباسی کے وکیل نے اس پر بھی اعتراض کیا جس پر عدالت نے کیس کی سماعت کا شیڈول جاری کرتے ہوئے حکم دیا کہ16جولائی(بروزپیر)سے کیس کی باقاعدہ سماعت شروع کی جائے اور یومیہ بنیادوں پر سماعت کے بعد 21جولائی تک کیس نمٹایا جائے مقامی شہری شاہد اورکزئی نے انسداد منشیات راولپنڈی کی عدالت سے ایفی ڈرین کیس میں 1ماہ سے زائد التوا کے معاملے کو عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ میں چیلنج کیا تھا ۔
شاہد اورکزئی نے آئین کی آرٹیکل 203کے تحت دائر پٹیشن میں انسداد منشیات راولپنڈی کی عدالت کے جج کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی تھی کہ معزز عدالت ماتحت عدالت کواس بات کا پابند بنائے کہ 500کلو گرام ایفی ڈرین کوٹہ کے غیر قانونی استعمال کے مقدمے پر24جولائی سے قبل فیصلہ سنائے درخواست میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ فوجداری مقدمہ میں حتمی دلائل کے لئے 30جون کی تاریخ مقرر تھی لیکن انسداد منشیات کی عدالت کے جج سردار محمد اکرم نے مقدمہ کے مرکزی ملزم کو قومی اسمبلی کے حلقہ این اے60سے امیدوار ہونے کے ناطے مقدمہ کی سماعت کسی کاروائی کے بغیر2اگست تک ملتوی کر دی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجموعہ ضابطہ فوجداری اور انسداد منشیات کے مروجہ قوانین میں ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے جس کے تحت ملزم کو انتخابی مہم کے لئے کوئی رخصت یا وقفہ دیا جائے عدالت نے ٹرائل میں التوا دے کر ملزم کو اپنا سیاسی اثرو رسوخ بڑھانے کا موقع دیا۔یاد رہے کہ اے این ایف نے 500کلو گرام ایفی ڈرین کوٹہ کے غیر قانونی استعمال کے الزام میں سابق رکن قومی اسمبلی وگریس فارما کے مالک حنیف عباسی ،ان کے بھائی وحماس فارما کے مالک باسط عباسی ،چچا زاد بھائی وفیکٹری منیجر سراج احمد عباسی،برادر نسبتی ومارکیٹنگ منیجررانا محسن خورشید،پروڈکشن منیجرغضنفر علی، کوالٹی کنٹرول منیجر ناصر خان اوراے بی فارماسیوٹیکل کے مالک احمد بلال کے علاوہ نزاکت خان پر مشتمل 8ملزمان کو نامزد کیا تھا۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سابق جج راجہ پرویز اختر نے انسداد منشیات راولپنڈی کی خصوصی عدالت کا چارج سنبھالنے کے بعد گزشتہ سال6دسمبر کو کیس کی پہلی تاریخ سماعت پر فریقین کو خبردار کیا تھا کہ وہ کیس میں غیر ضروری تاخیر کا سبب نہ بنیں کیونکہ عدالت اس کیس کو 2ہفتے میں نمٹانا چاہتی ہے کیس کی موجودہ صورتحال کے تحت فرقین کے وکلا کے حتمی دلائل جاری ہیں جبکہ حنیف عباسی کے وکیل نے اے این ایف کے وکلا پر جرح مکمل کر کے پہلے ہی حتمی دلائل کا آغاز کر رکھا ہے۔