پشاور (نیوز ڈیسک) بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی ) منصوبے کی تعمیر میں سست روی اور طوالت نے شہریوں اور کاروبار کرنے والوں کو مشکلات میں ڈال دیا اندرون پشاور سے حیات آباد جانے کا سفر بھی ایک عذاب بن گیا ہے، اس منصوبے میں حفاظتی تدابیر اختیار نہ کرنے کے باعث دھول اور مٹی نے پورے شہر کو اپنی لپیٹ ہی میں لے لیا ہے، اکبر شہری دمے اور دیگر موذی امراض میں مبتلا ہو گئے ہیں
جبکہ منصوبے ہی میں استعمال ہونے والا سریا اور میٹریل پوری سڑکوں پر پڑا رہتا ہے، کھدائی کے مقامات پر کوئی چادروں کی دیوار نہیں لگائی گئی نہ ہی کسی قسم کا پردہ کیا گیا جس سے موٹر سائیکل اور گاڑی چلانے والے کو یہ علم ہو سکے کہ آگے کھڈے ہیں چونکہ یہ شہر کی مصروف ترین شاہراہوں پر بن رہا ہے لہٰذا ہیوی ٹریفک کی وجہ سے سخت گرمی میں بھی ہر روز رش معمول بنا ہوا ہے اور اکثر اوقات مریض کو ہسپتال پہنچانا، ایک عذاب بن جاتا ہے شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ منصوبے میں اکثر مقامات پر لوہے کے پائپ ‘ پلرز کے ساتھ باندھے گئے ہیں جن میں سے اکثر باہر نکلے ہوئے ہیں اور کئی بار موٹر سائیکل سوار ان سے ٹکرا جانے کے باعث ہسپتال تک پہنچ گئے ۔ کاروباری حضرات کا کہنا ہے کہ دہشتگردی واقعات کی وجہ سے پشاور کی تجارت پہلے ہی سے متاثر ہے تاہم رہی سہی کسر اس منصوبے کی طوالت نے پوری کردی ہے پچھلے آٹھ ماہ سے ہاتھوں پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں گاہک یہاں آنے کا سوچتا تک نہیں جبکہ منصوبے سے ملحقہ بازاروں کے تاجروں سے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے معاوضہ ادا کرنے کا وعدہ بھی کیا تاہم باوجوہ یہ وعدہ پورا نہ ہوسکا ۔ انہوں نے نگران وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ بی آر ٹی منصوبے سے ملحقہ بازاروں کے تاجروں کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے ۔ پشاور پریس کلب سے غربی تھانے تک کی سڑک پر فوری کارپٹ بچھائی جائے اور منصوبے کو مزید طول دینے کی بجائے یہاں کی شفٹوں کو ڈبل کر کے اسے جلد مکمل کیا جائے ۔