اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت عام انتخابات کے بعد کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے گواہان کے بیانات قلمبند کروانے کا آپشن ختم کردیا۔سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران عدالت میں طلال چوہدری کی جانب سے گواہان پیش نہ ہوسکے۔
گواہوں کے پیش نہ ہونے پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ٹھیک ہے آپ کے گواہ نہیں آتے، اب آپ حتمی دلائل دیں۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے گواہان کے بیانات قلمبند کروانے کا آپشن ختم کردیا۔سماعت کے دوران طلال چوہدری کے وکیل کامران مرتضی نے انتخابات کے بعد تک کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کردیا۔عدالت عظمی نے ریمارکس دیئے کہ بدھ(11جولائی)کو کامران مرتضی کیس میں حتمی دلائل دیں گے، جس کے بعد سماعت ملتوی کردی گئی۔واضح رہے کہ عدالت نے طلال چوہدری کو گواہ پیش کرنے کا آخری موقع دیا تھا۔ یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔طلال چوہدری نے جڑانوالہ کے جلسے میں مبینہ طور پر ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی، وہ اس سے قبل بھی پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور عدلیہ پر تنقید کرچکے ہیں۔